مسئلہ قربانی

اس مختصر سے رسالہ میں قرآن کریم اور صحیح احادیث اور تاریخِ اسلام کے ٹھوس حوالوں سے ثابت کیا گیا ہے کہ قربانی حاجی اور حرم شریف کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر جگہ صاحبِ استطاعت مسلمان کے لیے اس کا حکم عام ہے۔ اور منکرینِ قربانی نے بزعم خود عقلی اور نقلی جو دلائل پیش کیے تھے ان کا تانابانا بھی عرض کیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ ان میں ایک بات کے اندر بھی وزن نہیں ہے۔ نیز دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ قربانی کے دن صرف تین ہی ہیں، اور یہی آئمہ ثلاثہؒ اور جمہور سلفؒ و خلفؒ کا مسلک ہے۔ اور غیر مقلدین حضرات نے اس کے خلاف جو دلائل قربانی کے چار دن ہونے پر پیش کیے ہیں ان کی حقیقت بھی روایۃً اور درایۃً واضح کر دی گئی ہے۔

فہرست: مسئلہ قربانی

دیباچہ طبع دوم

باب اول

منکرین حدیث کا غلط دعوٰی کہ قربانی صرف حاجی اور حرم سے خاص ہے

قربانی کا ثبوت قرآنِ کریم سے

قربانی کا ثبوت تورات سے

امام الجصاصؒ اور حافظ ابن کثیرؒ کی تفسیر

دیگر متعدد تابعینؒ اور امام ابن جریرؒ کی تفسیر

ایک مغالطہ اور اس کا جواب

غیر حاجی اور غیر حرم کی قربانی کے ثبوت پر متعدد حدیثیں

قربانی کے عدم وجوب سے منکرین حدیث کا استدلال اور اس کا جواب

باب دوم

عید الاضحٰی کے بعد قربانی کرنا کتنے دن تک درست ہے؟

مولانا محمد اسماعیل صاحب کا تعصب

جمہور ائمہ کرامؒ کے نزدیک قربانی کے صرف تین دن ہیں

حضرت امام شافعیؒ (وغیرہ) کے نزدیک چار دن ہیں

جمہور ائمہؒ کی دلیل

یہ حدیث متعدد کتب حدیث میں موجود ہے

اس پر اعتراض اور اس کے متعدد جوابات

حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کا اثر

حضرت انسؓ بن مالک کا اثر

حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کا اثر

حضرت ابوہریرہؓ کا اثر

ان کے اثر پر اعتراض اور اس کا جواب

علامہ زیلعیؒ نے ان آثار کو غریب کہا ہے

اس کا جواب

حضرت امام شافعیؒ وغیرہ کا استدلال حضرت جبیرؓ بن مطعم کی حدیث ہے لیکن وہ ضعیف ہے

اس کی پہلی سند میں سوید بن عبد العزیز ضعیف ہے

اس کی دوسری سند میں عمرو بن ابی سلمہ ضعیف ہے

حضرت مولانا احمد علی صاحب لاہوریؒ کی تقریظ

ضمیمہ

قربانی حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ہوئی تھی نہ کہ حضرت اسحاق علیہ السلام کی

حضرت مولانا شبیر احمد صاحب عثمانیؒ سے

حضرت مولانا شبلی نعمانیؒ سے

رسالہ: سیف یزدانی بجواب ایام قربانی

عرضِ حال

بابِ اول

بابِ دوم

بابِ سوم

ضمیمہ