تبرید النواظر فی تحقیق الحاضر والناظر یعنی آنکھوں کی ٹھنڈک

جس میں بڑی تحقیق و جستجو سے قرآن کریم، صحیح احادیث، عقائدِ حضرات صحابہ کرامؓ اور جمہور حضرات سلفؒ و خلفؒ اور حضرات فقہاء احنافؒ کے صریح فتووں سے یہ امر واضح کیا گیا ہے کہ حضرات انبیاء عظام اور اولیاء کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام ہر جگہ حاضر و ناظر (اور عالم الغیب) نہیں ہیں، اور فریقِ مخالف کے دلائل کے دندان شکن جوابات بھی درج کیے گئے ہیں۔ واللہ یقول الحق وھو یھدی السبیل۔

فہرست: تبرید النواظر فی تحقیق الحاضر والناظر یعنی آنکھوں کی ٹھنڈک

تقریظات و تصدیقات علماء کرام

دیباچہ

سخنہائے گفتنی

مقدمہ اور چند ضروری باتیں

پہلی بات: کیا اللہ تعالٰی پر حاضر و ناظر کا اطلاق صحیح ہے؟

دوسری بات: عقیدہ کا اثبات کیسی دلیل پر موقوف ہے؟

تیسری بات: قرآن کریم کا کون سا معنٰی اور مطلب درست ہے؟

چوتھی بات: سب تفسیروں سے جناب رسولِ خدا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی تفسیر مقدم ہے اور آپ کے مقابلہ میں کسی کی تفسیر حجت نہیں ہے

پانچویں بات: ہمارے دلائل قرآنِ کریم، صحیح احادیث، اور فقہ حنفی پر ہی موقوف ہوں گے

چھٹی بات: یہ کتاب کتنے ابواب پر مشتمل ہے؟

پہلا باب

حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی ہر جگہ حاضر و ناظر نہ تھے

حضرت لوط علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی ہر جگہ حاضر و ناظر نہ تھے

حضرت یعقوب علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی ہر جگہ حاضر و ناظر نہ تھے

حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی ہر جگہ حاضر و ناظر نہ تھے

حضرت سلیمان علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی ہر جگہ حاضر و ناظر نہ تھے

حضرت داؤد علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی ہر جگہ حاضر و ناظر نہ تھے

فریقِ مخالف کا حاضر و ناظر سے متعلق کیا نظریہ ہے؟

حضرت زکریا علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی عالم الغیب اور حاضر و ناظر نہ تھے

کسی کی شرمگاہ دیکھنی تو کہاں سے جائز ہوتی، ران کا دیکھنا بھی جائز نہیں ہے

دوسرا باب

صحیح احادیث آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے اور عالم الغیب ہونے کی نفی کرتی ہیں

تیسرا باب

حضرات محدثین کرامؒ اور حضرات فقہاء عظامؒ کا دین میں کیا مقام ہے؟ اور خصوصًا حضرات فقہاء احنافؒ کا؟

حضرات فقہاء احنافؒ ایسے شخص کی تکفیر کرتے ہیں جو آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور بزرگان دینؒ کو ہر جگہ حاضر و ناظر سمجھتا ہے

فریقِ مخالف کی طرف سے ان عبارات پر اعتراضات اور ان کے مسکت اور مسقط جوابات

چوتھا باب

فریقِ مخالف کا پہلا استدلال اور اس کا پس منظر

فریقِ مخالف کی دوسری دلیل اور اس کا حال

فریقِ مخالف کی تیسری دلیل اور اس کا بیان

فریقِ مخالف کی چوتھی دلیل اور اس کا بُطلان

فریقِ مخالف کی پانچویں دلیل اور اس کی تردید

فریقِ مخالف کی چھٹی دلیل اور اس کی حقیقت

فریقِ مخالف کی ساتویں دلیل اور اس کا حشر

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی مختصر مدلل بحث

فریقِ مخالف کی آٹھویں دلیل اور اس کا انجام

فریقِ مخالف کی نویں دلیل اور اس کا ابطال

فریقِ مخالف کی دسویں دلیل اور اس کا رد

فریقِ مخالف کی گیارہویں دلیل اور اس کی ماہیت

فریقِ مخالف کی بارہویں دلیل اور اس کا جواب

فریقِ مخالف کی تیرہویں دلیل اور اس کی مدافعت

فریقِ مخالف کی چودھویں دلیل اور اس پر ایراد

فریقِ مخالف کی پندرہویں دلیل اور اس کا ازالہ

فریقِ مخالف کی سولہویں دلیل اور اس کا دفعیہ

فریق مخالف کی سترہویں دلیل اور اس کا دفاع

فریق مخالف کی اٹھارہویں دلیل اور اس کا قلع قمع