فہرست: الکلام المفید فی اثبات التقلید
عرضِ حال
باعثِ تالیف
تقلید اور مقلدین کی مذمت میں مزید حوالے
سقوطِ بغداد کا سبب
متعدد تاریخی حوالے
غیر مقلدین حضرات کے مزید حوالے
مقدمہ
تقلید کا لغوی معنٰی
تقلید کا اصطلاحی معنٰی
فریق ثانی کے شیخ الکلؒ سے
مولانا محمد اعلٰی تھانویؒ سے
متعدد حوالے خیر التنقید سے
تقلید اور اتباع ایک ہے
تقلید اور اتباع میں مغایرت کا دعوٰی، مولانا ثناء اللہ سے
اس کا جواب
حافظ ابن القیمؒ کا ارشاد اور اس کی حقیقت
فقیہ خویز مندادؒ کا مقام
دیگر جوابات
اعتراض: مسلّم الثبوت کے حوالہ کے پیش نظر فقہاء کرامؒ مقلد نہ تھے
الجواب: مسلّم الثبوت کی پوری عبارت یہ ہے۔ التقلید العمل
یہاں دو مقام ہیں
مقام اول، کسی پر اعتماد کرتے ہوئے اس کی بات کو تسلیم کرنا
اس پر متعدد حوالے
اتمام حجت، فریق ثانی کے شیخ الکلؒ سے اساتذہ کا ادب
لطیفہ
بحث اول، تقلید سے کوئی مخلص نہیں
متعدد حوالے
بحث دوم کہ خیر القرون میں تقلید نہ تھی
اس کا جواب
مقام ثانی کہ مقلد دلیل کا محتاج نہ ہو
تنبیہ ضروری: من غیر حجۃ کا مطلب فریق ثانی کے شیخ الکلؒ سے
فتاوٰی نذیریہ کا حوالہ
اس کا جواب
اعتراض کہ تقلید نے دین کی تخریب کر دی
جواب
مذہب کا لفظ فقہی مسلک پر بھی بولا جاتا ہے
متعدد حوالے
باب اول: قرآن کریم سے تقلید کا ثبوت
پہلی آیت: واولی الامر منکم
اس کی تشریح کہ اطاعت معصیت میں جائز نہیں۔ بخاری کی حدیث
اولوالامر سے علماء یا حکام کچھ مراد ہو، ہمارا مدعوٰی ثابت ہے
اس سے علماء اور فقہاء مراد ہونے پر متعدد حوالے
حضرت جابرؓ اور حضرت ابن عباسؓ
صحابی کی تفسیر مرفوع حدیث کے حکم میں ہے
متعدد حوالے
امام الجصاصؒ، علامہ آلوسیؒ، اور قاضی شوکانیؒ وغیرہ سے
اس سے اگر صرف حکام مراد ہوں تو پھر بھی کچھ مضائقہ نہیں
اعتراض کہ حکام کی اطاعت تو امور دنیوی میں ہوتی ہے نہ کہ دینی میں
جواب، یہ نرا مغالطہ ہے
اس پر چند حوالے
حکام بھی علماء کے محتاج ہیں
امام فخر الدین الرازیؒ اور الجصاص الرازیؒ سے
نواب صدیق حسن خان صاحبؒ سے
جواہر الفقہ کا حوالہ
دوسری آیت: الذین یستنبطونہ منھم
امام الجصاص الرازیؒ اور علامہ حقانیؒ
غیر منصوص مسائل میں اجتہاد کے جواز پر بے شمار احادیث موجود ہیں۔ الجصاصؒ
قیامت تک ہر پیش آمدہ مسئلہ میں نص نہیں۔ امام سرخسیؒ
اجتہاد ہر کس و ناکس کا کام نہیں
اصولِ فقہ میں اجتہاد کی شرطیں ہیں
امام بزودیؒ سے
امام شہرستانیؒ سے
امام جصاصؒ سے
استنباط علماء اور فقہاء کا کام ہے۔ علامہ آلوسیؒ
غیر مقلد عالم محمد جونا گڑھی
فقہ کی تعریف بخاری وغیرہ کی حدیث سے
ترمذی و مستدرک کی حدیث سے
تیسری آیت: واتبع سبیل من اناب الی
اس کی تفسیر روح المعانی سے
معارج الوصول سے
چوتھی آیت: فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون
امام رازیؒ اور علامہ آلوسیؒ سے اس کی تفسیر
حدیث میں بھی انّما شفاءُ العِیّ السوال کا حکم ہے
اہل علم کی طرف مراجعت کی اور حدیث
اعتراض: اہل الذکر سے یہاں علماء یہود مراد ہیں
جواب: اعتبار عمومِ لفظ کا ہوتا ہے نہ کہ خصوصِ سبب کا
اس پر متعدد حوالے
فتاوٰی نذیریہ کا حوالہ
لطیفہ، اگر خصوصِ سبب ہی ملحوظ ہو تو پھر بیشتر احکام قرآنی مشرکین سے خاص ہو جائیں گے
پانچویں آیت: لو کنّا نسمع او نعقل
تفسیر عزیزی و تفسیر حقانی اور دعوات عبدیت سے اس کی تفسیر
باب دوم: احادیث سے تقلید کا ثبوت
پہلی حدیث حضرت عرباضؓ بن ساریۃ سے
اس کے مأخذ
اس کی بعض اسانید کے روات کی کتب رجال سے توثیق
اس سے حاصل فوائد
دو خلیفے بیک وقت ہوں تو دوسرا واجب القتل ہے
مسلم شریف کی حدیث
امام نوویؒ سے اس کی تشریح
مسلمانوں کا بروقت سونا بھی عبادت ہے۔ بخاری
اعتراض کہ حضرات خلفاء راشدینؓ کی پیروی سے تقلید شخصی ثابت نہیں ہوتی
جواب
فائدہ: حضرت عمرؓ کے ارشاد نِعم البدعۃ ھذہ میں بدعت سے لغوی بدعت مراد ہے
نواب صدیق حسن خان صاحبؒ کا حوالہ
اعتراض: حضرات خلفاء راشدینؓ کی سنت سے وہی سنت مراد ہے جو آپ نے جاری کی
تحفۃ الاحوذی کا حوالہ کہ حضرت ابن عمرؓ جمعہ کی اذان ثانی کو بدعت کہتے تھے
جواب: معطوف و معطوف علیہ میں مغایرت ہوتی ہے
آپؐ کے زمانے میں شرابی کو چالیس کوڑے سزا ہوتی تھی، اور حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ کے دور میں اَسّی، اور یہ دونوں فعل سنت ہیں
مسلم شریف اور معرفت علوم الحدیث کا حوالہ
شرابی کی اٹل سزا آپؐ نے جاری نہیں کی۔ بخاری و مسلم
حضرت ابن عمرؓ کی روایت کا جواب فتح الباری سے
دوسری حدیث: فاقتدوا بالذین من بعدی ابی بکرؓ و عمرؓ
اس کے مأخذ اور اس کی تحسین و تصیح
تیسری حدیث: رضیت لکم ما رضی لکم ابن ام عبدؓ۔ مستدرک
چوتھی حدیث: لا تسئلونی ما دام ھٰذا الحبر فیکم
پانچویں حدیث حضرت معاذؓ سے
خبر واحد حجت ہے۔ امام بخاریؒ
چھٹی حدیث: حضرت ابن عباسؓ کا ارشاد
ساتویں حدیث حضرت ابن مسعودؓ سے
آٹھویں حدیث: فاْتی ابابکرؓ
بخاری و مسلم وغیرہ
بخاری اور مسلم کی ایک اور روایت
باب سوم
تقلید چوتھی صدی کے بعد کی پیداوار ہے
حجۃ اللہ البالغۃ
الجواب: چوتھی صدی سے قبل بھی تقلید شخصی رائج تھی، اس پر متعدد ٹھوس حوالے
مؤرخ ابن ندیمؒ کا حوالہ
اہل مصر کی تقلید
زبردست زیردستوں پر ظلم بھی کرتے تھے
گھر کی وزنی شہادت، ریاض المرتاض کا حوالہ
حجۃ اللہ البالغۃ کا مطلب غیر مقلدین نے سمجھا نہیں
انصاف کا حوالہ
حجۃ اللہ کی عبارت کا مطلب؟
دوسرے حضرات ائمہ کرامؒ کی تقلید
امام ابن فرحونؒ کا حوالہ
مقدمہ ابن خلدون اور الروض الباسم کا حوالہ
قیاس کے منکر جج نہیں بن سکتے۔ امام سبکیؒ
ناگواری
جمہور کے نزدیک قیاس حجت ہے
الجُنّۃ
افادۃ الشیوخ
اسلامی ممالک اور باقی ملکوں میں مقلدین
امیر شکیب ارسلانؒ سے
عقد الجید اور انصاف کے حوالے
تقلید کا تسلسل
مذاہب اربعہ کی ترجیح کی وجہ
اعتراض کہ اجتہاد مطلق باقی ہے
الجواب، یہ نظریہ درست نہیں ہے
عقد الجید کے مزید حوالے
حافظ ابن تیمیہؒ اور علامہ بدر الدین یعلیؒ سے
نقص لمنطق کا حوالہ
مقدمہ ابن خلدون اور معید النعم کا حوالہ
الزام تراشی
باب چہارم
چوتھی صدی کے بعد کے مشہور مقلدین
مؤلفین صحاح ستہ مقلد تھے
مؤلف نتائج التقلید کی کوتاہ فہمی
مشہور تفاسیر کے مصنفین مقلد تھے
باب پنجم
حضرات ائمہ اربعہؒ کی تقلید پر اعتراض
الجواب
منہاج السنۃ کا حوالہ
قول اوّل من قاس ابلیس کی حقیقت
ابلیس پہلا غیر مقلد تھا
محمود و مذموم رائے
بخاری، فتح الباری اور عمدۃ القاری سے
اغاثۃ اللہفان
عالم اسباب میں دین کے بارے میں دونوں طبقوں کی اشد ضرورت ہے
منہاج السنۃ اور فتاوٰی ابن تیمیہؒ کا حوالہ
باب شسشم
خود کو پہچانیے
ہند میں غیر مقلدیت کا آغاز کب اور کس سے ہوا؟
مولانا عبد الخالقؒ
مولانا قاری عبد الرحمٰن صاحب پانی پتیؒ
مرزا حیرت دہلویؒ
حافظ اسلم جیراجپوری
پروفیسر محمد ایوب قادریؒ
مولانا عبد المجید سوہدرویؒ
حافظ محمد اسلم
لفظ اہلحدیث پر غاصبانہ قبضہ
تقسیم سے قبل ہندوستان میں علماء احنافؒ کی خدمت حدیث
مولانا میر سیالکوٹیؒ سے
حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ اور حضرت شاہ محمد اسماعیل شہیدؒ حنفی تھے
نواب صاحبؒ اور مولانا سلفیؒ سے
مولانا گنگوہیؒ سے
ہندوستان میں پہلے غیر مقلد عالم و محدث مولانا سید نذیر حسین صاحبؒ ہیں
انگریز کے خلاف جہاد حنفیوں نے کیا ہے
ترجمان وہابیہ
غیر مقلدین نومولود فرقہ ہے
غیر مقلد عالم مولانا محمد شاہ صاحب
قارورہ کس سے ملتا ہے؟
محدث ابن شاہینؒ کے محمدی المذہب کہلانے پر فخر اور ان سے اپنا جوڑ
ان کا مقام کیا تھا؟ تذکرۃ الحفاظ
نواب صاحبؒ کی بلاوجہ خوشی
باب ہفتم
احادیث کے ظاہری مفہوم کو کیوں نہ لیا جائے؟ تقلید کی کیا حاجت ہے؟
الجواب
بعض اوقات حضرات صحابہ کرامؓ کو بھی سمجھائے بغیر حدیث سمجھ نہیں آتی تھی
بخاری کا حوالہ
حضرات صحابہ کرامؓ کی سنت نبوی سے ناواقفی
مصلحت وقت کا تقاضا
حجر اور حطیم کے بارے بخاری و مسلم کی حدیث
رئیس المنافقین کے ترک قتل کی وجہ بخاری و مسلم سے
غنیمت حنین سے انصار کو کچھ نہ ملنا، اور وجہ بتانے پر ان کی تسلی۔ بخاری و مسلم
ایک ہی مسئلہ میں دو مختلف اشخاص کے فیصلے الگ الگ بھی ہو سکتے ہیں
قرآن کریم سے حضرت داؤد اور حضرت سلیمان علیہما الصلٰوۃ والسلام کا واقعہ
غزوۂ بنی قریظہ میں عصر کی نماز کے بارے میں حضرات صحابہ کرامؓ کے متضاد نظریے۔ بخاری
روزے کی حالت میں بیوی سے بغلگیر ہونے کے متضاد فتوے۔ ابوداؤد، مسند احمد
سند کے روات اور ان کی کتب رجال سے توثیق
تیمم سے پڑھی ہوئی نماز کے وقت کے اندر پانی ملنے کے بعد اعادہ اور عدمِ اعادہ کا ذکر
اس حدیث کا مأخذ
اس کی سند پر اعتراض
اس کا زیلعی، نیل الاوطار، اور التعلیق المغنی سے جواب
جہاد میں چور کا ہاتھ نہ کاٹنے کا حکم
ابوداؤد و ترمذی
الجُنّہ کا حوالہ
اس کے روات کی توثیق
حافظ ابن تیمیہؒ، حافظ ابن القیمؒ، اور نواب صاحبؒ کا حوالہ
دادا کی وراثت کے بارے میں حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کی رائے (مستدرک)
ہر آدمی کی فہم جدا جدا ہے۔ بخاری کا حوالہ
خیط اسود اور خیط ابیض کے سمجھنے کا قصہ
اطولکن یدًا کے مطلب کو سمجھنے میں غلطی
حضرت آدم اور حضرت موسٰی علیہما السلام کا مناظرہ
باب ہشتم
فرشتوں میں بھی اختلاف رائے ہو سکتا ہے اور ان کی رائے بھی خطا ہو سکتی ہے
بخاری کی حدیث
ارادۂ ذکر کے بغیر مجلس میں شریک ہونے والے کے بارے میں فرشتوں کی رائے کا اختلاف
بخاری و مسلم
عطائے اجتہادی عصمت کے خلاف نہیں
اسارٰی بدر کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے
رئیس المنافقین کے جنازہ پڑھانے اور اس کے بارے میں استغفار کرنے کی رائے
حضرت سلیمان علیہ الصلٰوۃ والسلام اور ہُدہُد
مجتہد کو خطا کی صورت میں بھی ایک اجر ملتا ہے
مصلحتِ وقت محاصرہ کے بعد دشمن کو اپنے حکم کا پابند کرنا
مسلم و ابوداؤد وغیرہ
الجُنّہ کا حوالہ
یہود بنو قریظہ کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے اپنے حکم کے بجائے حضرت سعدؓ بن معاذ کا حکم نافذ فرمایا
امام نوویؒ کا حوالہ
تورات کا حوالہ
باب نہم
غیر منصوص احکام میں تقلید جائز ہے
ترکِ تقلید سے بے شمار مفاسد پیدا ہوتے ہیں
علامہ خطیب بغدادیؒ
علامہ ابن خلدونؒ
حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ کی حجۃ اللہ کا حوالہ
انصاف کا حوالہ
ماوراء النہر کی تفسیر (نبراس)
شیخ محمد بن عبد الوہاب نجدیؒ کا حوالہ
الحطۃ کا حوالہ
الدین الخالص کا حوالہ
میزان الکبرٰی وغیرہ کا حوالہ
مولانا عبد الحئی لکھنویؒ کا حوالہ
مولانا محمد حسین بٹالویؒ کا حوالہ کہ بے علم آدمی ترک تقلید سے مرتد تک ہو جاتا ہے
جن بے علموں نے تقلید ترک کی ان کا یہی حشر ہوا
مثلاً نیاز فتحپوری
اور ڈاکٹر احمد الدین
مولوی عبد اللہ چکڑالوی غیر مقلد تھا
موج کوثر
مرزا غلام احمد غیر مقلد تھا
حکیم نور الدین غیر مقلد تھا
سر ظفر اللہ خان کا دادا غیر مقلد تھا
مولانا ثناء اللہ صاحب کی تفسیر پر کڑی تنقید۔ متعدد حوالے
خود غیر مقلدین نے تردید بلکہ تکفیر کی
ان کی مزید چند باتیں ملاحظہ فرمالیں
تأسف بالائے تأسف
مولانا خادم سوہدری کی ہرزہ سرائی
اگر حضرت امام ابوحنیفہؒ نے حضرت امام مالکؒ سے علم اخذ کیا ہے تو ساٹھ ہزار مسئلے حضرت امام مالکؒ نے امام ابوحنیفہؒ سے لیے ہیں
غیر مقلد عالم قاضی عبد الاحد خانپوریؒ کا حوالہ
مولانا میر سیالکوٹیؒ کا حوالہ
صاحب ہدایہ کی تعریف
ہدایہ کے خلاف تعصب اور جہالت کا بدترین مظاہرہ
اس کا جواب
مولانا محمد جوناگڑھی کا بیان
تمام پیش آمدہ مسائل قرآن و حدیث میں تفصیلًا موجود نہیں ہیں
حضرت معاذؓ بن جبل کی حدیث
اس کے مأخذ
امام ابن عبد البرؒ کا حوالہ
حدیث معاذؓ کی اس حدیث کی تصحیح
امام ابن عبد البرؒ، امام ابن کثیرؒ، اور قاضی شوکانیؒ سے
اس کی سند پر کلام اور اس کا جواب حافظ ابن القیمؒ سے
نواب صاحبؒ کا حوالہ
مولانا ثناء اللہ صاحب کا حوالہ
مولانا محمد اسماعیل سلفیؒ کا حوالہ
فریق ثانی کے شیخ الکلؒ سے اقسام تقلید
اول واجب، دوم مباح، سوم حرام، چہارم شرک
خود ان کے اپنے مسلّمات سے تقلید شخصی واجب قرار پاتی ہے
کیونکہ ایک کی بات ماننے سے بھی عہدۂ تکلیف سے مکلف فارغ الذمہ ہو جاتا ہے
معیار الحق کا حوالہ
تمہید لابن عبد البرؒ کا حوالہ
لا علمی کے وقت مطلق تقلید کو، جو احادیث کے خلاف نہ ہو، کوئی شرک نہیں کہتا
معیار الحق
احناف ترک رفع الیدین میں تقلید نہیں کرتے بلکہ ابوعوانہ اور مسند حمیدی وغیرہ کی صحیح حدیث پر عامل ہیں
حضرت ابن عمرؓ رفع الیدین کو ضروری نہیں سمجھتے تھے، کبھی کرتے اور کبھی چھوڑ دیتے تھے۔ فتح الباری و سبل السلام
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے رفع الیدین اور ترک رفع الیدین دونوں ثابت ہیں
محلّٰی ابن حزمؒ
راہِ راست سے فرار
تقلید شخصی مباح بھی نہیں
اس کا جواب خود حضرت شیخ الکلؒ کی عبارات سے
مسئلہ تقلید اور حضرت مولانا گنگوہیؒ
تفقّہ کے بغیر حدیث حاصل کرنا مکروہ ہے
امام ابن عبد البرؒ
بخاری اور ترمذی کا حوالہ
لطیفہ، معرفت علوم الحدیث سے
فتاوٰی نذیریہ کا ایک اور حوالہ
الجواب
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اور مجتہدین کی اتباع کو تقلید کہنا جائز ہے۔ معیار الحق
اہل الذکر سے اہل علم مراد ہیں۔ امام ابن عبد البرؒ
فتاوٰی نذیریہ
اہل الذکر اور اولوالامر سے اہل کتاب اور حکام مراد ہیں
الجواب
آیات قرآنیہ میں عموم الفاظ کا اعتبار ہوتا ہے نہ کہ خصوص موارد کا
آیات کو شانِ نزول پر بند سمجھنا جاہلوں کا کام ہے۔ فتاوٰی نذیریہ
پہلے بیان ہو چکا ہے کہ اولواالامر سے مراد حکام کے علاوہ علماء و فقہاء بھی ہیں
امام رازیؒ، قاضی شوکانیؒ اور نواب صاحبؒ وغیرہ
بلا مخصص تخصیص کرنا یہود و نصارٰی کا کام ہے۔ معیار الحق
اولواالامر کا اولین مصداق مجتہدین ہیں، کیونکہ وہی اہل استنباط ہیں۔ الجصاصؒ
طاعت معروف میں ہے، نہ کہ معصیت میں (بخاری و مسلم)
دین اور دنیا کی تفریق کرنا پاپائیت ہے
صیغۂ امر بلا صارف وجوب کے لیے ہوتا ہے
افادۃ الشیوخ
تقلید کسی آیت قرآنیہ اور کسی حدیث سے ثابت نہیں اور نہ کسی امام نے اپنی تقلید کرنے کی اجازت دی ہے
اس کا جواب معیار الحق سے
غیر مقلدین کا تعصب
تقلید قرآن و حدیث سے ثابت ہے جبکہ لاعلم ہو
حقیقۃ الالحاد کا حوالہ
حدیث انّما شفاء العِیّ اور اس کا مأخذ
باب دہم
حضرات ائمہ کرامؒ کا تقلید سے منع کرنا صرف ان مسائل میں ہے جہاں نصوص ہوں
حضرت امام ابوحنیفہؒ
عقد المجید، دراسات اللبیب
شامی، رسم المفتی، و ایقاظ الھمم
حضرت امام مالکؒ
جامع بیان العلم، احکام فی اصول الاحکام و ایقاظ
حضرت امام شافعیؒ
عقد المجید، دراسات اللبیب
حضرت امام احمد بن حنبلؒ
ایقاظ الھمم، جامع بیان العلم، و توضیح النظر
تقلید سے ممانعت عالِم کے لیے ہے
فتاوٰی ابن تیمیہؒ
دیگر حضرات فقہاء کرام کا تقلید سے منع کرنا
معیار الحق
قرآن و حدیث کے بعد اسلام کی مدار ہی فقہ پر ہے۔ قرۃ العینین
تعصب اور غلط بیان کی بدترین مثال
حقیقۃ الالحاد
الجواب
حضرت مولانا نانوتویؒ
باب یازدہم
حضرت امام ابوحنیفہؒ کی نمایاں خصوصیات
وہ حدیث لو کان الایمان عند الثریّا کا اولین مصداق ہیں
فریق ثانی کے شیخ الکلؒ کا انکار
اس کا جواب
اس حدیث کا مأخذ
حدیث یضرب الناس اکباد الابل صحیح ہے
اس کا مصداق؟
امام ابوحنیفہؒ اور امام شافعیؒ کے نام کی تصریح کے ساتھ فضیلت کی سب حدیثیں جعلی ہیں۔ معیار الحق
حضرت امام ابوحنیفہؒ کی فقہی فوقیت
حضرت امام شافعیؒ سے
علامہ وزیر الیمانیؒ سے
مؤلف معیار الحق کا خیال
حضرت امام ابوحنیفہؒ تابعی ہیں
امام ابن ندیمؒ سے
ملا علی ن القاریؒ سے
حضرت امام ابوحنیفہ ۸۰ھ میں پیدا ہوئے
حضرت عبد اللہؓ بن الحارث کی وفات ۸۵ھ میں ہوئی
حضرت واثلہؓ کی وفات ۸۵ھ میں ہوئی
حضرت انسؓ بن مالک کی وفات ۹۳ھ میں ہوئی
حضرت محمودؓ بن لبید کی وفات ۹۶ھ میں ہوئی
حضرت محمودؓ بن الربیع کی وفات ۹۹ھ میں ہوئی
حضرت ہرماسؓ بن زیادہ الباھلی کی وفات ۱۰۲ھ میں ہوئی
حضرت ابوالطفیل عامرؓ بن واثلہ کی وفات ۱۱۰ھ میں ہوئی
جمہور محدثین کرامؒ کے نزدیک صحت روایت کے لیے امکان لقاء کافی ہے۔ مقدمۂ مسلم
امام ابوحنیفہؒ نے حضرت انسؓ کو متعدد بار دیکھا ہے۔ علامہ ذہبیؒ
ان حضرات کے نام جو رؤیۃً امام صاحب کے تابعی ہونے کے قائل ہیں
علامہ طاش کبرٰی زادہؒ کا حوالہ
فریق ثانی کے شیخ الکلؒ نے معیار الحق میں ایڑی چوٹی کا زور صرف کیا ہے کہ امام ابوحنیفہؒ تابعی نہیں ہیں
مؤلف معیار الحق کا علامہ ذہبیؒ اور حافظ ابن حجرؒ پر کلی اعتماد
یہ دونوں بزرگ امام صاحب کو تابعی کہتے ہیں
حافظ ابن کثیرؒ کا حوالہ
مولانا شبلی نعمانیؒ کا حوالہ
تابعی کی تعریف
تقریب النوادی، شرح نخبۃ الفکر، اور تدریب الراوی سے
معرفت علوم الحدیث، مقدمہ ابن الصلاح، اور ذیل الجواہر سے
سن تمیز
تقریب اور تدریب سے
حضرت امام بخاریؒ سے
صحیح بخاری کا حوالہ
تدریب الراوی اور مفتاح السعادۃ کا حوالہ
امام ابن عبد البرؒ، علامہ ذہبیؒ، اور حافظ ابن حجرؒ کے مفصل حوالے
مذاہب اربعہ میں فقہ حنفی کی ترجیح کی وجوہ
حضرت امام ابوحنیفہؒ رؤیۃً و روایۃً تابعی ہیں
حضرت امام صاحبؒ کا فقہی کمال حضرت امام شافعیؒ، حضرت ابن المبارکؒ، اور حضرت یزید بن ہارونؒ سے
اسی فقہی کمال اور برتری کی وجہ سے بڑے بڑے محدثین کرامؒ اور ائمہ جرح و تعدیل امام صاحبؒ کے مقلد تھے
حضرت امام ابوحنیفہؒ کی فقہ شورائی بھی تھی
علامہ صمیریؒ اور خطیب بغدادیؒ
بر و بحر، شرق و غرب، قُرب و بُعد میں علم امام ابوحنیفہؒ نے پھیلایا۔ امام ابن ندیمؒ
حضرت امام ابوحنیفہؒ کی فقہ دقیق فقہ ہے
امام سبکیؒ
امام صاحبؒ کی فقاہت امر مسلّم ہے
مولانا خادم سوہدرویؒ
مؤلف سبیل رسول کی گپ
اعتراض کہ جب باقی ائمہ کی تقلید بھی جائز اور حق ہے تو احناف ان کی تقلید کیوں نہیں کرتے؟
الجواب، حق ہونے سے اتباع لازم نہیں آتی۔ نواب صاحبؒ
حضرت امام ابوحنیفہؒ کی عبادت، زہد و تقوٰی
فریق ثانی کے شیخ الکلؒ نے حضرت امام ابوحنیفہؒ کے عابد ہونے کا بھی انکار کیا ہے
بلکہ ان کی عبادت کو بدعت کہا ہے
الجواب
یہ دعوٰی کہ آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے عمر بھر میں کبھی تیرہ رکعت سے زیادہ نوافل نہیں پڑھے، مسموع نہیں ہے۔ اس کے خلاف حوالے
امام صاحبؒ نے چالیس سال تک عشاء کے وضو سے صبح کی نماز پڑھی ہے
خطیب بغدادیؒ
اور جہاں امام صاحبؒ کی وفات ہوئی وہاں سات ہزار مرتبہ قرآن کریم ختم کیا
ستر ہزار کا لفظ کتابت کی غلطی یا حافظ ابن کثیرؒ کا وہم ہے
عشاء کے وضو سے فجر کی نماز پڑھنا قابل انکار بات نہیں
اس پر متعدد حوالے
دن اور رات یا صرف ایک میں قرآن کریم ختم کرنا
متعدد حوالے
ایام ممنوعہ کے علاوہ جمہور کے نزدیک صوم الدھر جائز ہے
امام نوویؒ اور حافظ ابن حجرؒ سے
احادیث نہی کا مطلب
امام نوویؒ سے
فمن رغب عن سنّتی فلیس منی کا مطلب
فتح الباری سے
عمدۃ القاری سے
حافظ ابن تیمیہؒ اور امام نوویؒ نے شادی نہیں کی تھی
ذیل طبقات الحنابلۃ و طبقات الشافعیۃ
باب دوازدہم
حضرت امام ابوحنیفہؒ حدیث کو رائے اور قیاس پر مقدم سمجھتے تھے
حضرت امام بخاریؒ اور امام ابن العربیؒ حسن حدیث کو حجت نہیں سمجھتے تھے
حضرت امام ابوحنیفہؒ کی شرطیں حدیث کے بارے سخت تھیں۔ تدریب الراوی
حضرت امام صاحبؒ حدیث کو رائے پر مقدم سمجھتے تھے
ظفر الامانی، دلیل الطالب
امام صاحبؒ کے مشہور تلامذہ
امام ابو یوسفؒ، امام محمد بن الحسنؒ
امام زفر بن الہذیلؒ
یہ سب حدیث کو قیاس پر مقدم سمجھتے تھے
اس پر حوالے
فائدہ: حضرت امام شافعیؒ نے کئی احادیث ترک کی ہیں
وجہ مغالطہ
المصّراۃ کی حدیث کو احناف رائے سے رد کرتے ہیں
الجواب
حضرت ابوہریرۃ فقیہ اور قاضی تھے
شرح اصول بزدویؒ اور فتح القدیر کا حوالہ
الہسہسہ کا حوالہ
حجۃ اللہ البالغۃ اور فیض الباری کا حوالہ
غیر فقیہ راوی کی حدیث پر قیاس کے مقدم ہونے کا نظریہ صرف امام عیسٰی بن ابانؒ کا ہے
حجۃ اللہ البالغۃ
بوادر النوادر کا حوالہ
حدیث المصراۃ کو ترک کرنے کے اعذار
یہ نصّ قرآنی سے متعارض ہے
یہ اخراج بالضمان کی حدیث کے خلاف ہے
طعام کی طعام سے نسیئۃً بیع جائز نہیں اور اس میں یہ پائی جاتی ہے
جزاف کا مکیل کے مقابلہ بیچنا درست نہیں اور مصراۃ میں اس کا تحقق ہوتا ہے
حدیث مصراۃ حرمت ربوا کے حکم سے منسوخ ہے
یہ نہی عن بیع الکالئی بالکالئی کے خلاف ہے
اس حدیث کا مأخذ اور اس کی تصحیح
امام ابوحنیفہؒ کا قول النکاح بالمحرمات کے سلسلہ میں قرآن و حدیث کے خلاف ہے
الجواب
امام ابوحنیفہؒ کا فیصلہ اس سلسلہ میں سب سے زیادہ سخت ہے
محرمات کے ساتھ نکاح کی صورت میں قتل واجب اور زنا کی صورت میں رجم اور کوڑے ہیں
امام طحاویؒ کا مقام امام ابن عبد البرؒ اور حافظ ابن حجرؒ سے
شرح معانی الآثار کا حوالہ
اپنی ماں سے نکاح کرنے والے کے بارے حدیث کے مأخذ
شرح معانی الآثار کی مزید واضح عبارت
فتاوٰی ابن تیمیہؒ کا حوالہ
نیل الاوطار کا حوالہ
فتح القدیر لابن الہمامؒ کا حوالہ
نزل الابرار کا حوالہ
محرّمات سے زنا کی صورت میں حد ہے
شرح معانی الآثار
یہ امام ابوحنیفہؒ اور امام ثوریؒ کا مذہب ہے
حدیث البیعان بالخیار ما لم یتفرقا کے مقابلہ میں امام صاحبؒ کی تقلید
الجواب
ایضاح الادلہ کا حوالہ
العرف الشذی اور فیض الباری کا حوالہ
حضرات صحابہ کرامؓ سے رائے اور قیاس کی تردید
حضرت عمرؓ
حضرت علیؓ
حضرت ابن مسعودؓ
حضرت ابن عباسؓ
الجواب
ان اقوال سے ایسی آراء اور قیاسات کا بطلان ہوتا ہے جو نصوص کے مقابلہ میں ہوں اور مثبتِ بدعات ہوں
جامع بیان العلم
حضرت عمرؓ نص کی غیر موجودگی میں رائے پر عمل کرتے اور رائے پر فیصلہ صادر کرنے کا حکم دیتے تھے
مسند دارمی
حضرت عثمانؓ بھی رائے پر عمل کرنے کے قائل تھے
حضرت علیؓ بھی رائے پر عمل کے قائل تھے
حضرت ابن مسعودؓ بھی
مستدرک و دارمی
حضرت ابن عباسؓ بھی
مستدرک و دارمی
خود فریبی
باب سیزدھم
فریق ثانی کے قرآنی دلائل اور ان کے جوابات
پہلی دلیل: ما اٰتاکم الرسول (الآیۃ)
الجواب
دوسری آیت: فلا وربک لا یؤمنون (الآیۃ)
اس سے استدلال کا رنگ
الجواب
اس رنگ کے استدلال سے ذیل کی احادیث کا کیا مطلب ہو گا؟
تیسری آیت: خدا اور رسول کے حکم کے خلاف آباء کی پیروی
مزید دو آیتیں
الجواب: ان آیات میں جس تقلید کا ذکر ہے اس کے حرام، شرک اور مذموم ہونے میں کوئی شک نہیں
اہلِ حق آباء کی پیروی محمود ہے اور قرآن سے ثابت ہے
پہلی آیت
دوسری آیت
کفر، باطل اور معصیت میں آباء کی تقلید حرام ہے
تفسیر قرطبی
تفسیر بیضاوی
روح المعانی
اعتراض: جاہل آدمی کیونکر سمجھے گا کہ فلاں مجتہد اہل حق میں سے ہے؟
الجواب: امام غزالیؒ فرماتے ہیں کہ تواترِ اخبار اور غلبۂ ظن سے اسے علم ہو سکتا ہے
اور تواتر سے جو علم حاصل ہوتا ہے وہ بدیہی ہوتا ہے
شرح العقائد و نبراس
نصوص کی موجودگی میں تقلید حرام ہے
عقد المجید
الفوز الکبیر
فتاوٰی عزیزی
تنویر العینین
سبیل الرشاد
ایضاح الادلۃ
بیان القرآن
فتاوٰی امدادیہ
بوادر النوادر
الاقتصاء فی التقلید والاجتہاد
فوائد عثمانیہ
قرآن و حدیث کی تأویل کسی اہل حق مقلد نے نہیں کی
جن اعذار کی وجہ سے عطاء ہوئی یا ہوتی ہے ان کا ذکر
رفع الملام عن ائمۃ الاعلام
ابقاء المنن بالقاء المحن
جلب المنفعت
بدور الاھلہ
اور ایسی غلطی سے حضرات محدثین کرامؒ بھی معصوم نہیں
حضرت امام بخاریؒ اور امام ابن العربیؒ حسن حدیث کو قابل احتجاج نہیں قرار دیتے
حق جمہور کے ساتھ ہے
نیل الاوطار و مسک الختام
غیر ضروری بحث۔ معیار الحق
فتاوٰی نذیریہ
بدعات کو سامنے رکھ کر تقلید کی تردید کرنا
اس کا جواب ابنِ شیرِ خدا سے
غیر مقلدین نے حضرات ائمہؒ پر طعن و تشنیع کی ہے
مأثر صدیقی اور سوانح مولانا غزنویؒ کا حوالہ
چوتھی آیت: ان الظّن لا یغنی من الحق شیئًا
الجواب: ظن کا معنٰی یقین بھی ہوتا ہے
ظن عقیدہ میں کام نہیں آتا۔ شرح العقائد وغیرہ
اور مقلدین اجتہادی مسائل میں تقلید کرتے ہیں نہ کہ عقائد میں
پانچویں آیت: اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم (الآیۃ)
الجواب
قرآن و حدیث کے مقابلہ میں غیر اللہ کی اتباع ممنوع ہے اور مقلدین اس کے مرتکب نہیں ہیں
خود مولانا ثناء اللہ صاحب نے اس آیت کی خلاف ورزی کی ہے
ان کی اور دلیل اور اس کا جواب
باب چہاردھم
احادیث سے تقلید کی تردید
پہلی حدیث
نماز کے بعد دائیں طرف پھرنے کو ضروری سمجھنا شیطان کا حصہ مقرر کرنا ہے
غیر ضروری کو ضروری سمجھنا مکروہ تحریمی ہے
معیار الحق
الجواب، یہ استدلال نرا مغالطہ ہے
بے علم کے لیے عالم سے سوال کرنا قرآن و حدیث اور اقرار فریق ثانی سے واجب ہے
اور واجب پر اصرار مطلوب ہے
فاسئلوا اھل الذکر (الآیۃ) دلیل ہے وجوب تقلید پر۔ معیار الحق
ترکِ تقلید سے جب کفر، ارتداد اور الحاد لازم آتا ہو تو تقلید واجب ہے
جھوٹ بڑا گناہ ہے مگر نبی اور بریٔ الذمۃ انسان کی جان بچانے کے لیے واجب ہوتا ہے
نووی، شرح مسلم و مسلّم الثبوت
دوسری حدیث
ولا تتبعوا السبل فتفرق بکم (الحدیث) سے مذاہب اربعہ کی تردید ثابت ہے
الجواب
اس سے روایۃً استدلال درست نہیں کیونکہ سند میں مجالد بن سعید ضعیف ہے اور درایۃً بھی صحیح نہیں
کیونکہ حضرات ائمہ اربعہ نے صراط مستقیم کو چھوڑ کر کوئی اور راستہ اختیار نہیں کیا
مسند دارمی وغیرہ کی حدیث سے اس کی تشریح
حضرات ائمہ اربعہؒ وغیرھم، فقہاء کرامؒ، اور صوفیاء عظامؒ کے راستے سُبُلُ السّلام کا مصداق ہیں
تیسری حدیث
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو چھوڑ کر حضرت موسٰی علیہ السلام کی پیروی بھی گمراہی ہے
الجواب
اس سے بھی استدلال صحیح نہیں کیونکہ سند میں مجالد ہے
اور کسی مقلد نے آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو چھوڑ کر کسی امام کی تقلید نہیں کی
چوتھی حدیث
امت کے لیے مُفر فرقہ وہ ہے جو قیاس سے کام لے گا
الجواب، اس کی سند میں نعیم بن حمادؒ ضعیف ہے
ایسا قیاس مردود ہے جس میں احادیث کی تردید، بدعت کی ترویج اور کتاب و سنت سے بے پروائی ہو۔ امام ابن عبد البرؒ
پانچویں حدیث
احبار و رہبان کو من دون اللہ تعالٰی رب بنانا
الجواب، اس کی سند میں کلام ہے
اس سے مراد اللہ تعالٰی کے حکم کے مقابلہ میں حبار و رہبان کی بات کو تسلیم کرنا ہے۔ معیار الحق
اور یہ کہ احبار و رہبان کو معصوم سمجھا جائے
احکام القرآن
انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا بحوالہ تقلید کی شرعی حیثیت
لفظ پوپ سے حاصل فوائد۔ مأخوذ از تقلید کی شرعی حیثیت
غیت الغمام کا حوالہ
باب پنزدھم
اجماع و قیاس سے تقلید کی تردید
دلیل اجماع
معیار الحق
الجواب
مؤلف مدار الحق کا جواب
صلاحِ زمانہ اور فسادِ زمانہ میں حکم جدا جدا ہوتا ہے
عورتوں کو مسجد سے منع کرنے کی حدیث کا مأخذ
حدیث اصحابی کالنجوم (الحدیث) پر کلام امام ابن عبد البرؒ اور حافظ ابن القیمؒ سے
لیکن باوجود ضعیف ہونے کے اس سے استدلال درست ہے
امام ابن عبد البرؒ
مولانا ثناء اللہ صاحب
حضرات صحابہ کرامؓ کی اقتداء صرف مرفوع احادیث میں کی جا سکتی ہے نہ کہ موقوفات میں
اس کا جواب
اس زمانہ میں تقلید کو واجب کہے بغیر فساد کا دروازہ نہیں بند ہوتا۔ مدار الحق
غیر مقلدین کے شیخ الکلؒ نے احناف کے ہاں تقلید کے مفہوم سے تغافل برتا ہے
سترہ مقامات میں احناف نے امام زفرؒ کے قول پر فتوٰی دیا ہے۔ شامی
ممتدۃ الطہر کے بارے حضرت امام مالکؒ کے قول پر فتوٰی دیا ہے۔ شامی
اسی طرح مفقود الخبر اور زوجۂ متعنت فی النفقہ وغیرہا کے بارے میں بھی حضرت امام مالکؒ کے قول پر فتوٰی دیا ہے۔ شامی
فریق ثانی کے شیخ الکلؒ خود اجماع صحابہؓ کے خلاف کہہ رہے ہیں
تقلید کی تردید میں قیاسی دلیل
معیار الحق
کس نص سے دلالۃ النص کے طور پر ان کا قیاس ہے؟ وہ نص کون سی ہے؟
مدار الحق سے جواب
مدار الحق کے مصنف کون تھے؟
حضرت مولانا محمد شاہ صاحبؒ
مدار الحق کا اور حوالہ