حکم الذکر بالجہر

جس میں قرآن کریم، صحیح احادیث، کتب تفسیر و فقہ، اور مستند حضرات صوفیاء کرامؒ کے ٹھوس حوالوں سے یہ امر ثابت کیا گیا ہے کہ جن جن مواقع میں بلند آواز سے ذکر اور دعاء ثابت ہے وہاں بلند آواز ہی سے ذکر اور دعاء کرنے سے شریعت کی منشا پوری ہو گی، اور جہاں آواز بلند سے شرعًا دعاء اور ذکر ثابت نہیں وہاں آہستہ دعاء اور ذکر ہی بہتر اور افضل ہے۔ بلکہ بعض صریح عبارات کے پیش نظر ایسے مواقع میں خصوصًا جب کہ لوگوں کو تکلیف بھی ہوتی ہو ذکر بالجہر حرام، بدعت اور مکروہ ہے۔ اور حضرات صحابہؓ اور تابعینؒ کا عمل بھی عمومی طور پر ذکر بالسر ہی کا رہا ہے، اور یہی مسلک حضرات ائمہ اربعہؒ کا ہے۔ مساجد میں بلند آواز سے ذکر اور بلند آواز سے درود شریف کا حکم بھی اس میں واضح حوالوں سے بیان کر دیا گیا ہے، اور دیگر کئی مسائل ضمنًا اس میں آ گئے ہیں۔ اور مجوزین ذکر بالجہر کے دلائل کا خاص علمی اور تحقیقی طور پر مسکت جواب بھی دیا گیا ہے، اور اس سلسلہ میں مختلف پہلو باحوالہ اس کتاب میں آ گئے ہیں۔ واللہ یقول الحق وھو یھدی السبیل۔

فہرست: حکم الذکر بالجہر

وجہ تالیف

باب اول

قرآن کریم سے آہستہ ذکر کا ثبوت

پہلی آیت کریمہ: ادعوا ربکم (الآیۃ)

اس کی تفسیر حضرت ابن مسعودؓ سے

حضرت ابن مسعودؓ کا درجہ

حضرت امام ابوحنیفہؒ سے اس کی تفسیر

اصل اذکار میں اخفاء ہے

امام سرخسیؒ سے

امام بابرتیؒ سے، حافظ ابن الہمامؒ سے

امام کاسانیؒ سے

مولانا عبد الحی لکھنویؒ سے

قاضی ثناء اللہ صاحب پانی پتیؒ سے اس کی تفسیر

ذکر خفی کے بارے میں ان کے مزید حوالے

حضرات صوفیاء کرامؒ کے ہاں یہ ذکر رائج ہے۔ خواجہ چراغ دہلویؒ

امام حسن بصریؒ سے اس کی تفسیر

تفسیر خازن، روح المعانی، ابن کثیر اور کبیر کے حوالے

امام رازیؒ سے اس کی تفسیر

قاضی شوکانیؒ سے اس کی تفسیر

حافظ ابن القیمؒ نے آہستہ دعاء کرنے کی دس حکمتیں بیان کی ہیں

ایک اعتراض اور اس کا جواب

مؤلف ذکر بالجہر کی بوکھلاہٹ

دوسری آیت کریمہ: واذکر ربک فی نفسک (الآیۃ)

حضرت امام ابوحنیفہؒ سے اس کی تفسیر

حضرت امام نسفیؒ سے اس کی تفسیر

حضرت امام ابن جریرؒ سے اس کی تفسیر

علامہ خازنؒ سے اس کی تفسیر

امام بغویؒ سے اس کی تفسیر

امام رازیؒ سے اس کی تفسیر

امام عمادیؒ سے اس کی تفسیر

قاضی ثناء اللہ صاحبؒ سے اس کی تفسیر

علامہ آلوسیؒ سے اس کی تفسیر

حضرت شاہ محمد اسحاق صاحبؒ سے اس کی تفسیر

حضرت ملا جیونؒ سے اس کی تفسیر

باب دوم

احادیث سے استدلال

پہلی حدیث: اربعوا علٰی انفسکم (الحدیث)

بخاری اور مسلم وغیرہ

حضرت امام نوویؒ سے اس کی تشریح

حضرت علامہ عینیؒ سے اس کی تشریح

حضرت حافظ ابن حجرؒ سے اس کی تشریح

مؤلف ذکر بالجہر کی راہ فرار

فتاوٰی رشیدیہ کی مکمل عبارت جو مؤلف مذکور نے نقل نہیں کی

امام کرخیؒ سے ادنٰی جہر کا معنٰی؟

امام قہستانیؒ سے ادنٰی جہر کا معنٰی؟

بخاری شریف سے اس حدیث کے الفاظ

دوسری حدیث: خیر الذکر الخفی (الحدیث)

اس کی تصحیح امام سیوطیؒ اور علامہ عزیزیؒ سے

تیسری حدیث: ذکر اور تلاوت قرآن کریم کے وقت آواز بلند کرنا مکروہ ہے

باب سوم

جنازہ کے ساتھ ذکر بالجہر کا حکم

امام قاضیخانؒ اور سراج الدین ادویؒ سے

فتاوٰی عالمگیری اور امام کردریؒ اور علامہ حلبیؒ سے

حضرت ملا علی ن القاریؒ سے

علامہ شرنبلالیؒ اور ابن نجیمؒ اور علامہ طاہرؒ سے حوالے

بعض حضرات تابعینؒ اور حضرت شاہ محمد اسحاق صاحبؒ کا حوالہ

درمختار، شامی، اور فتاوٰی دارالعلوم دیوبند کا حوالہ

مفتی احمد یار خان صاحب کا فتوٰی

مسند فردوس کی حدیث

مسند فردوس کا مقام

علامہ عزیزیؒ سے اس حدیث کا معنٰی؟

بلند آواز سے قرآن کریم پڑھنے کا حکم

حضرت البیاضیؒ کی حدیث

حضرت ابوہریرہؓ کی حدیث

فتاوٰی قاضی خان

عالمگیری اور مختصر الفتاوٰی المصریۃ

تفسیر مظہری

مجموعہ فتاوٰی مولانا عبد الحیؒ

باب چہارم (تکبیرات عیدین)

امام قاضی خانؒ

صاحبِ ہدایہ، ایک اعتراض اور اس کا جواب

جب کوئی چیز سنت اور بدعت میں متردد ہو تو اس کو ترک کیا جائے گا۔ عالمگیری شامی

عید الفطر کے موقع پر بلند آواز سے تکبیر

علامہ خصکفیؒ اور شامیؒ سے

علامہ عینیؒ اور کاسانیؒ سے

علامہ سرخسیؒ اور ابن نجیمؒ سے

ان کی عبارات میں فوائد

جہر دعاء تعلیم کی حد تک جائز ہے، تعلیم کے بعد جہر بدعت ہے

امام کردریؒ اور عالمگیری سے

علامہ ابن الحاجؒ سے، بقیہ فوائد

تکبیر عید الفطر کے بارے میں علامہ شامیؒ کی تحقیق

علامہ ابوبکر الجصاصؒ کا حوالہ

علامہ شرنبلالیؒ اور علامہ سید احمد طحطاویؒ کا حوالہ

کبیری کا حوالہ

امام ابوجعفر الہندوانیؒ کے قول کی تشریح

مؤلف ذکر بالجہر کی بدحواسی

علامہ حلبیؒ کا ایک اور حوالہ

ذکر بالجہر کے بعض اور مقامات۔ ملا علی ن القاریؒ سے

علامہ خصکفیؒ اور شامیؒ سے

خلاصہ الفتاوٰی کی عبارت

امام قہستانیؒ کا حوالہ

مؤلف محیط کون بزرگ ہیں؟

تکبیرات تشریق صاحب ہدایہ سے

فتوٰی حضرات صاحبینؒ کے قول پر ہے۔ عالمگیری و درمختار

تکبیرات تشریق میں عورتوں اور مسافروں کا حکم۔ صاحب ہدایہؒ سے

حضرت ملا علی ن القاریؒ سے

تئیس نمازوں تک تکبیر تشریق ہے۔ امام حدادیؒ

ایک طفلانہ سوال اور اس کا جواب

علامہ حلبیؒ کی ایک اور عبارت

باب پنجم

جہر اور اخفاء کی تعیین

طلاق دل میں نہیں ہوتی (حضرت قتادہؒ) تکلم اور کتابت سے ہوتی ہے۔ ہدایہ اور قاضی خان

حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلویؒ سے

نماز وغیرہ میں اذکار کا حکم؟ کتاب الاذکار اور شرح مسلم سے

ملا علی ن القاریؒ اور امام غزالیؒ سے

دعاء کی قبولیت کے لیے یقین ضروری ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ کی حدیث

امام ابن حجر مکیؒ کی عبارت کا مطلب اور علامہ آلوسیؒ کا حوالہ

حضرت تھانویؒ، امام ابن الجزریؒ، اور شوکانیؒ کا حوالہ

نماز میں آہستہ قراءت اور جہر کا حکم؟ صاحبِ ہدایہ اور ابن نجیمؒ سے

ادنٰی جہر کا معنٰی۔ حضرت تھانویؒ سے

ضرورت سے زیادہ امام کے لیے جہر درست نہیں

امام خصکفیؒ، طحطاویؒ، فتاوٰی عالمگیری، اور مفتی احمد یار خان سے

اقامت میں جہر بقدر ضرورت ہو۔ المجموع شرح المہذب

تکبیرات تشریق میں بھی اعتدال ہو۔ امام ابن الحاجؒ

مؤلف ذکر بالجہر کا اعتراض اور اس کا جواب

وعظ میں آواز بلند کرنا درست ہے۔ صحیح مسلم کی حدیث

امام نوویؒ سے اس کی تشریح

اذان میں آواز بلند کرنا مطلوب ہے۔ ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ

فرضی نمازوں کے بعد دعاء کا ثبوت۔ حضرت ابو امامہؒ کی حدیث

تارک دعاء قابل تعزیر ہے۔ مولانا گنگوہیؒ

حضرت امام بخاریؒ اور غیر مقلدین حضرات سے اس دعاء کا ثبوت

ہاتھ اٹھا کر دعاء مانگنے کا ثبوت۔ حضرت ابن الزبیرؓ اور اسود عامریؓ کی حدیث

اور یہ دعاء دیر تک ہوتی تھی۔ حضرت عائشہؓ

مفتی محمد کفایت اللہ صاحبؒ سے

نوافل اور سنتوں کے بعد اجتماعی دعاء کا ثبوت نہیں

نمازوں کے بعد جماعتی صورت میں بلند آواز سے دعاء کا حکم؟ امام شاطبیؒ

امام نوویؒ اور سراج الدینؒ و ملا علی ن القاریؒ

غیر مستند قصے بیان کرنا اور ان کے لیے اجتماع بدعت ہے

ایسے لوگوں کی طرف اللہ تعالٰی نظرِ شفقت نہیں کرے گا۔ حضرت علیؓ کی حدیث۔ امام بلخیؒ

دعاء میں اخفاء سنت ہے۔ قاضی ثناء اللہ صاحبؒ، حضرت تھانویؒ

حضرت مفتی محمد کفایت اللہؒ، حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ

دعاء میں تجاوز ناپسندیدہ امر ہے۔ عبد اللہؓ بن مغفل کی حدیث

حضرت سعدؓ بن ابی وقاص کی حدیث

وضوء میں بھی اسراف درست نہیں ہے

نماز میں بلند آواز سے نیت کرنا بھی جائز نہیں

حافظ ابن تیمیہؒ

باب شسشم

درود شریف۔ اس میں اخفاء افضل ہے۔ عالمگیری

فتح القدیر

اس پر سب کا اتفاق ہے کہ بلند آواز سے درود شریف پڑھنا بدعت ہے۔ علامہ بدر الدین یعلیؒ

مفتی احمد یار خان صاحب کی علمی خیانت۔ امام نوویؒ کی عبارت

اذان سے قبل اور بعد جہرًا درود شریف پڑھنے کا حکم۔ حافظ ابن حجرؒ سے

ملا علی ن القاریؒ سے

اذان کے وقت بلند آواز سے درود شریف پڑھنا رافضیوں کی ایجاد ہے۔ امام شعرانیؒ

یہ بدعت ۷۹۱ھ میں مصر کے اندر ایجاد ہوئی

یہ بدعت ایک ظالم حاکم نے رائج کی تھی

علامہ مقریزیؒ اور امام ابن حجر مکیؒ

فتاوٰی ذخیرۃ السالکین کا حوالہ

مجالس الابرار کا حوالہ

امام ابن امیر الحاجؒ کا حوالہ

زکریا بالجہر بھی مشروط ہے۔ شامیؐ

فتاوٰی بزازیہ کی عبارت کا مطلب؟

تلبیہ میں رفع الصوت مطلوب ہے۔ ترمذی وغیرہ کی حدیث

علامہ آلوسیؒ سے ذکر بالجہر کی کچھ شرائط

مفتی احمد یار خان صاحب

تنہائی میں مسجد کے اندر بلند آواز سے قرآن کریم پڑھنا

حضرت عائشہؓ کی حدیث۔ امام نوویؒ سے اس کی شرح

حضرت مولانا گنگوہیؒ کا ایک حوالہ

علامہ ابن الحاجؒ کا حوالہ

ذکر بالجہر کے بارے میں حضرت مولانا عبد الحئی لکھنوی کا فتوٰی

علامہ ابن الحاجؒ کی ایک عبارت

امام شاطبیؒ کا حوالہ

باب ہفتم

مساجد میں رفع اصوات۔ بخاری شریف کی روایت

مسلم شریف کی روایت

امام نوویؒ سے اس کی شرح

حضرت ابوہریرہؓ کی حدیث

حضرت ملا علی ن القاریؒ سے اس کی شرح

امام خصکفیؒ کا حوالہ

مسجدوں میں گم شدہ اشیاء کا اعلان کرنا درست نہیں ہے۔ مسلم وغیرہ

حضرت معاذؓ بن جبل کی روایت

مسجد میں آواز بلند کرنا بدعت ہے۔ علامہ آلوسیؒ، حافظ ابن تیمیہؒ اور امام شاطبیؒ

جمع ہو کر مسجد میں بلند آواز سے ذکر کرنا اور درود شریف پڑھنا

فتاوٰی بزازیہ سے حضرت ابن مسعودؓ کی روایت

جناب رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا حضرت ابن مسعودؓ پر اعتماد

حضرت ابن مسعودؓ کی امت کو ایک زریں نصیحت

مولوی عبد السمیع صاحب بریلوی کا حوالہ

حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ اور حضرت مولانا بنوری دام مجدہم کا حوالہ

کتاب الزہد کی روایت کا جواب

حضرت ملا علی ن القاریؒ کا حوالہ

مطلق کراہت سے تحریم مراد ہوتی ہے۔ صاحبِ ہدایہ حضرت مجدد الف ثانیؒ

مساجد میں دنیوی باتیں اور شوروغل درست نہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ اور حضرت ابن مسعودؓ کی حدیث

بازاروں میں بھی آواز بلند کرنا درست نہیں

بخاری شریف اور یسعیاہ کا حوالہ

موارد الظماٰن کا حوالہ

آخر زمانہ میں لوگوں کی باتیں مسجد میں ہوں گی۔ موارد الظماٰن و تنبیہ الغافلین و مستدرک

مسجدوں میں جمع ہوں گے مگر ان میں ایمان مفقود ہو گا۔ مستدرک

المسلک المتقسط کا حوالہ

ارشاد الساری کا حوالہ، عالمگیری کا حوالہ

علامہ ابن حزمؒ کا حوالہ، مسجد میں تعلیم کی خاطر آواز بلند کرنا جائز ہے

ابن ماجہ وغیرہ کی حدیث

حضرت ملا علی ن القاریؒ سے اس کی شرح

حضرت امام نوویؒ کا حوالہ

بخاری شریف کی ایک حدیث

باب ہشتم

ذکر بالجہر کے جواز کے دلائل

قرآن کریم سے استدلال

پہلی آیت کریمہ: اذکروا اللہ کذکرکم آباءکم (الآیۃ) سے استدلال

الجواب: مؤلف ذکر بالجہر کی ایک غلطی پر تنبیہ

اس آیت سے کثرتِ ذکر مراد ہے، جہر مراد نہیں۔ حافظ ابن کثیرؒ اور قاضی ثناء اللہ صاحبؒ سے

اس آیت سے کثرتِ ذکر مراد ہے، جہر مراد نہیں۔ حافظ ابن کثیرؒ اور قاضی ثناء اللہ صاحبؒ سے

حضرت شیخ عبد الحق صاحبؒ کی عبارت کی خود ان کی اپنی عبارت سے تشریح

دوسری آیت کریمہ: فاذکروا اللہ (الآیۃ) سے استدلال

اس کا جواب

حضرت تھانویؒ کی ایک عبارت کی خود ان کی اپنی عبارات سے تشریح

طحطاوی اور فتاوٰی امدادیہ کا حوالہ

تیسری آیت کریمہ: فاذکرونی (الآیۃ) سے استدلال اور اس کا جواب

باب نہم

ذکر بالجہر پر احادیث سے استدلال

پہلی حدیث ابن عباسؓ سے

اس کا جواب حضرت امام شافعیؒ سے

اس کا جواب حضرت امام بیہقیؒ اور حضرت امام نوویؒ سے

اس کا جواب حضرت امام کرمانیؒ سے اور حضرت امام ابن حجر عسقلانیؒ سے

دلائل الاذکار کا حوالہ اور اس کا مطلب

علامہ عینیؒ سے سابق حدیث کا مطلب

علامہ ابن حزمؒ کا حوالہ

علامہ ابن الحاجؒ کا حوالہ

علامہ قسطلانیؒ اور علامہ الساعاتیؒ کا حوالہ

مولانا ابو عبد الرحمٰنؒ غیر مقلد کا حوالہ

محدث ابن بطالؒ کون تھے؟

سابق حدیث کی شرح شیخ عبد الحق صاحبؒ سے

سابق حدیث کی شرح مولانا سہارنپوریؒ سے

سابق حدیث کی شرح مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ سے

دوسری حدیث: حضرت عبد اللہ بن الزبیرؓ کی روایت

اس کا پہلا جواب کہ اصل روایت میں بصوتہٖ الاعلٰی کے الفاظ موجود ہی نہیں ہیں

اس پر کتب حدیث کے متعدد حوالے

یہ صاحب مشکٰوۃ کا دیگر اوہام کی طرح ایک وہم ہے

جواب دوم: کتاب الام میں یہ لفظ موجود ہیں مگر سند میں ابراہیم بن محمد کذاب ہے

جواب سوم: بر تقدیر صحت یہ جہر تعلیم کے لیے تھا، نہ کہ دوامًا

حضرت ملا علی ن القاریؒ اور شیخ عبد الحق صاحبؒ سے

تیسری حدیث اور اس کا جواب

چوتھی حدیث اور اس کا جواب

ہامش مشکٰوۃ کا حوالہ

پانچویں حدیث

امام غزالیؒ اور حضرت تھانویؒ کا حوالہ

چھٹی حدیث اور اس کا جواب

حضرت ملا علی ن القاریؒ کا حوالہ

آخر زمانہ میں جاہل، عابد اور فاسق قاری ہوں گے

ساتویں حدیث اور اس کا جواب

مطلق روایات کو مقید پر حمل کیا جائے گا۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ

ایک اعتراض اور اس کا جواب

باب دہم

آخری حربہ، حضرت شاہ عبد العزیز صاحبؒ کا حوالہ

اس میں چند امور قابل توجہ ہیں

پہلا امر

دوسرا امر

تیسرا امر

چوتھا امر

حضرات صوفیاء کرامؒ کے بارے میں تین باتیں قابل غور ہیں

پہلی بات

حضرت مجدد الف ثانیؒ کی چند عبارات

پہلی عبارت

دوسری عبارت

تیسری عبارت

چوتھی عبارت

کمالات ولایت فقہ شافعی کے اور کمالات نبوت فقہ حنفی کے موافق ہیں۔ مجدد الف ثانیؒ

حضرت عیسٰی علیہ السلام نزول کے بعد فقہ حنفی کے مطابق عمل کریں گے

بدعت کی تردید، حضرت مجدد صاحبؒ سے

تقابل حضرات فقہاء کرامؒ و حضرات صوفیاء عظامؒ

دوسری بات کہ یہ جہر تعلیم کے لیے تھا

حضرت قاضی ثناء اللہ صاحبؒ

تیسری بات: ذکر بالجہر کی مجوزین کے ہاں بھی شرائط ہیں

امام ابن حجر مکیؒ اور چند دیگر بزرگوں سے

ایذاء المسلمین حرام ہے۔ حضرت عمرؓ سے

اسی لیے حجر اسود کا بوسہ ترک کیا جائے گا۔ مبسوط و ہدایۃ

طواف کے وقت ذکر اور قراءۃ قرآن اور دعاء آہستہ ہونی چاہیے

درس و تقریر پر اعتراض اور اس کا جواب