فہرست: رسالہ تراویح مع ترجمہ ینابیع
مقدمہ
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے قیامِ رمضان کا اہتمام کیا اور ترغیب دی
آپؐ سے تراویح میں عدد معین ثابت نہیں
حضرت عمرؓ کے عہد سے تقریباً ۱۲۸۴ھ تک تراویح بیس رکعت پڑھی جاتی تھیں
اور ہندوستان میں اسی پر عمل ہوتا رہا، خصوصًا خاندان ولی اللّٰہی میں
آٹھ تراویح کے فتوٰی سے ہندوستان میں کہرام مچ گیا تھا
خطۂ پنجاب میں غالبًا آٹھ تراویح کا پہلا فتوٰی مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کا ہے
حالانکہ یہ جمہور امت کے بالکل خلاف ہے
اس کے رد میں رسالۂ تراویح ۱۲۹۱ھ میں طبع ہوا
علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدینؓ کی حدیث کا مأخذ
اور اس سے حاصل شدہ تقریبًا دس فوائد و نکات
مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی کے فتوٰی کے اصل الفاظ
حضرت مولانا غلام رسول صاحبؐ کا جواب کہ بیس رکعت کی ادائیگی سے آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی اور آپؐ کے حضرات خلفاء راشدینؓ کی سنت ادا ہوتی ہے
ضعیف حدیث کو فضائلِ اعمال میں پیش کیا جا سکتا ہے
بلکہ تعدّد طُرق کی وجہ سے وہ حسن ہو جاتی ہے
عہد فاروقی سے لے کر تقریبًا ۱۲۹۰ھ تک تمام مسلمان بیس تراویح پڑھتے رہے
حضرات خلفاء راشدینؓ کی سنت لینا آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی اطاعت کرنا ہے
علیکم بسنتی و سنۃ الخلفاء الراشدینؓ کی حدیث سے استدلال
تئیس رکعات پڑھنے کی چند حدیثیں
کبیری کی مکمل عبارت جس سے مفتی محمد حسین صاحب نے آنکھیں بند کر لی ہیں
کبیری کی عبارت سے چند فوائد حاصل ہوتے ہیں
حضرت سائب بن یزیدؓ کی دو متعارض حدیثیں
اور اس کا جواب شیخ محلیؒ سے
طبقات حدیث کا ذکر حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ سے
مفتی محمد حسین صاحب کا تراویح کو نماز مغرب پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق ہے
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلّم سے مختلف حالات میں گیارہ رکعات سے کم و بیش بھی ثابت ہیں۔ قاضی عیاضؒ
حضرت عمرؓ کے آخری دور میں بیس پر اجماع ہو گیا تھا اور یہی کارروائی مسلمانوں میں رائج تھی
حضرت عائشہؓ کی حدیث ما کان یزید فی رمضان (الحدیث) کی چھ وجہ سے غیر مقلدین حضرات مخالت کرتے ہیں
حالانکہ یہ حدیث نماز تہجد کے بارے میں ہے۔ از حضرت شاہ عبد العزیز صاحبؒ