فہرست: تسکین الصدور فی تحقیق احوال الموتی فی البرزخ والقبور
تصدیقاتِ علماء کرام
حضرت مولانا فخر الدین احمد صاحبؒ، سابق شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند
حضرت مولانا مفتی سید مہدی حسن صاحبؒ، سابق مفتی دارالعلوم دیوبند
حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب، مہتمم دارالعلوم دیوبند
حضرت مولانا حبیب الرحمٰن صاحب اعظمی (بھارت)
حضرت مولانا خیر محمد صاحبؒ
حضرت مولانا شمس الحق صاحب افغانیؒ
حضرت مولانا محمد یوسف صاحب بنوریؒ
حضرت مولانا مفتی جمیل احمد صاحب تھانوی
حضرت مولانا محمد عبد اللہ صاحب درخواستی
حضرت مولانا ظفر احمد صاحب عثمانیؒ
حضرت مولانا عبد الحق صاحب (اکوڑہ خٹک)
حضرت مولانا عبد الخالق صاحبؒ (مظفر گڑھ)
حضرت مولانا خان محمد صاحب (کندیاں شریف)
حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ (کراچی)
حضرت مولانا سید گل بادشاہ صاحبؒ
حضرت مولانا دوست محمد صاحب قریشیؒ
حضرت مولانا مفتی احمد سعید صاحب (سرگودھا)
حضرت مولانا نذیر اللہ خان صاحب (گجرات)
حضرت مولانا مفتی محمود صاحب
دورِ حاضر کے اکابر علماء دیوبند کے مزید حوالے
شیخ القرآن حضرت مولانا غلام اللہ خان صاحبؒ کا مسلک
جناب سید عنایت اللہ شاہ صاحب بخاری گجراتی کا اپنا فتوٰی
دیباچہ طبع دوم
تسکین الصدور لکھنے کی وجہ؟
فریقین میں مصالحت کے لیے حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب کا مسوّدہ
دیوبند کا فتوٰی
بدعتی کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔ فتاوٰی رشیدیہ
تسکین الصدور کے متعلق آراء و نظریات
پہلا نظریہ اکابر علماء دیوبند کا
دوسرا نظریہ حضرت مولانا قاضی شمس الدین صاحبؒ کا
محترم نے اپنے بیشتر سابقہ نظریات سے رجوع کر لیا ہے
ان کے سابق بعض نظریات
محترم کی بعض الفاظ و تراکیب پر گرفت اور اس کا جواب
تیسرا تحریری نظریہ نیلوی صاحب اور جندیالوی صاحب کا
ندائے حق کے مقدمہ کا خلاصہ اور اس پر اجمالی تبصرہ
جرح تعدیل پر مقدم ہے۔ اس کا محمل اور جواب
حسن حدیث کے حجت نہ ہونے کا دعوٰی اور اس کا جواب
ندائے حق کے بعض مضامین پر اجمالی تبصرہ
جمہور زنبور (معاذ اللہ تعالٰی)
مؤلف ندائے حق کا پرویزی ذہن
کیا حضرت ابوہریرہؓ غیر فقیہ تھے؟
جسدِ مثالی
زاویہ نگاہ کی خرابی
حضرات فقہاء کرامؒ پر بہتان
راہِ فرار
نرالی تحقیق
بیکار بھرتی
فتنہ انگیز کارنامہ
روح کے جسم عنصری کے ساتھ تعلق میں عقلًا کوئی استبعاد نہیں
امریکہ نے جو خلائی جہاز چاند پر اتارے ان کا اور خلا نوردوں کا زمینی مرکز سے باقاعدہ تعلق رہا
سخنہائے گفتنی
باب اول
قبر کی راحت و عذاب حق ہے اور اس کا انکار کفر ہے
علامہ طاہر بن احمد الحنفیؒ
حافظ ابن الہمام الحنفیؒ
امام قرطبیؒ
علامہ ابوالشکور السالمیؒ
مولانا بحر العلومؒ
قرآن کریم سے عذاب قبر کا ثبوت
پہلی، دوسری اور تیسری آیت
حافظ ابن کثیرؒ سے تفسیر
چوتھی آیت
عذاب قبر کی بعض احادیث
حضرت ابنِ عباسؓ کی حدیث
حضرت زیدؓ بن ثابت کی حدیث
حضرت انسؓ بن مالک کی حدیث
حضرت ابوہریرہؓ کی حدیث
قبر کا حقیقی مفہوم
قرآن کریم
متعدد صحیح احادیث
قبر کا مجازی معنٰی
عذاب قبر سے متعلق ایک اشکال اور اس کا جواب
امام قرطبیؒ اور حافظ ابن القیمؒ
امام سیوطیؒ
عذابِ قبر کے بارے میں مذاہب
پہلا مذہب کہ سرے سے عذاب ہی نہیں ہوتا
دوسرا مذہب کہ بے جان کو عذاب ہوتا ہے
علامہ خیالیؒ سے اس کا رد
تیسرا مذہب کہ عذاب و سرور صرف روح کو ہوتا ہے، مگر جمہور اس کے قائل نہیں
چوتھا مذہب کہ یہ کاروائی بدن مثالی سے ہوتی ہے۔ بدن مثالی کا فی الجملہ ثبوت ہے
مگر یہ حضرت بدن عنصری سے بھی عذاب کا تعلق مانتے ہیں
حضرت مولانا تھانویؒ کی متعدد عبارتیں
غریق، و سوختہ و مصلوب کو عذاب و ثوابِ قبر کی صورت
ثواب و عذاب کا تعلق جسدِ عنصری سے بھی ہوتا ہے۔ حکیم الامت حضرت تھانویؒ
پانچواں مذہب کہ بدن کے نصف اعلٰی میں روح ڈالی جاتی ہے
جانوروں کے پیٹ میں مُردہ سے سوال ہوتا ہے۔ بزازیہ وغیرھا
چھٹا مذہب کہ جب جسم محفوظ ہوتا ہے تو جسم اور روح دونوں کو، ورنہ صرف روح کو سرور و عذاب ہوتا ہے
ساتواں مذہب کہ سوال کے وقت روح کا اعادہ ہوتا ہے، اس کے بعد روح الگ اور جسم الگ ہو جاتا ہے
آٹھواں مذہب کہ قبر میں عذاب و راحت جسم اور روح دونوں سے وابستہ ہے
یہ جمہور کا مذہب ہے اور یہی حق ہے
جامع الرموز
راکھ شدہ انسان کو بھی اللہ تعالٰی دوبارہ زندہ کر سکتا ہے۔ بخاری و مسلم وغیرہ
باب دوم
اعادۂ روح اہل السنت والجماعت کا مسلک ہے
اعادۂ روح کے ثبوت پر متعدد کتب حدیث سے صحیح حدیث مع توثیق رُوات
امام حاکمؒ، علامہ ذہبیؒ اور حافظ ہیثمیؒ سے اس کی تصحیح
علامہ سید احمد حسنؒ، حافظ ابن تیمیہؒ، حافظ ابن مندہؒ، اور حافظ ابن القیمؒ سے اس کی تصحیح
حافظ اصبہانیؒ، امام قرطبیؒ، اور قاضی ثناء اللہ صاحبؒ سے اس کی تصحیح
علامہ سبکیؒ، مولانا فرہارویؒ، حافظ ابن حجرؒ، اور علامہ سلیمان بن داوٗد البغدادیؒ سے اس کی تصحیح
اس حدیث پر کلام اور اس کا جواب
سب سے پہلے علامہ ابن حزم الظاہریؒ نے اس پر کلام کیا ہے
انہوں نے متعدد مسائل میں ٹھوکر کھائی ہے
حافظ ابن حجرؒ، امام سخاویؒ، اور علامہ ذہبیؒ
اعتراض اول کہ منھال بن عمروؒ ضعیف ہے
اس کا جواب حافظ ابن تیمیہؒ سے
حافظ ابن القیمؒ سے
علامہ سبکیؒ اور مولانا سید احمد حسنؒ سے
اعتراض دوم کہ امام شعبہؒ نے اس کو ترک کر دیا تھا
اس کا جواب حافظ ابن حجرؒ اور حافظ ابن القیمؒ سے
اعتراض سوم کہ یہ روایت منقطع ہے
اس کا جواب حافظ ابن تیمیہؒ اور حافظ ابن القیمؒ سے
اعتراض چہارم کہ بعض سندوں میں الحسن بن عمّارہ آیا ہے جو ضعیف ہے
اس کا جواب حافظ ابن القیمؒ سے
اعتراض پنجم کہ قبر میں اعادۂ روح قرآن کریم کے خلاف ہے
اس کا جواب کہ قبر کی حیات ایک تفسیر کے رو سے خود قرآن کریم سے ثابت ہے
علامہ ابوالسعودؒ، بیضاویؒ، رازیؒ، ابن کثیرؒ، آلوسیؒ، اور الجصاص الرازیؒ سے
حافظ ابن القیمؒ سے
اعتراض کہ حافظ ابن القیمؒ روح کا تعلق جسم عنصری سے نہیں مانتے
اس کا جواب خود حافظ ابن القیمؒ کی اپنی عبارات سے
حافظ ابن تیمیہؒ اور نواب صدیق حسن خان صاحبؒ
حافظ ابن تیمیہؒ کے مزید حوالے
امام سیوطیؒ
ابن زاغونی کون تھے؟
علامہ داوٗد بن سلیمانؒ کا حوالہ
قاضی شوکانیؒ کا حوالہ
قبر میں حیات مطلقہ نہیں بلکہ فی الجملہ ہے۔ امام قونویؒ
اور یہ ہمارے ادراک سے بالا ہے۔ علامہ آلوسیؒ
خود علامہ آلوسیؒ کی تشریح
حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ کا حوالہ
حیات فی القبور اور حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ
تصویر کا دوسرا رخ
اور اس کا جواب خود ان کی اپنی عبارات سے
حضرت شیخ عبد الحق دہلویؒ
حافظ ابن حجرؒ
حضرت مولانا حسین علی صاحبؒ
باب سوم
اس حدیث کا شاہد اول حضرت ابن عباسؓ سے
شاہد دوم حضرت ابوہریرہؓ سے
شاہد سومؓ حضرت جابرؓ سے
باب چہارم
حضرت امام ابوحنیفہؒ اعادۂ روح کے قائل تھے۔ فقہ اکبر
شرح فقہ اکبر از ملا علی ن القاریؒ سے اس کی تفسیر
فقہ اکبر حضرت امام ابوحنیفہؒ ہی کی تالیف ہے، معتزلہ نے اس کا انکار کیا ہے۔ طاش کبرٰی زادہؒ
حضرت امام احمد بن حنبلؒ بھی اعادۂ روح کے قائل تھے
اور اہل السنت والجماعت کا یہی مذہب ہے۔ امام نوویؒ
امام نوویؒ کی عبارت میں ابن جریر کرّامی ہے
امام ابن جریرؒ سنی کے حوالے
حافظ ابن حجرؒ
حافظ بدر الدین عینیؒ
علامہ مناویؒ
ملّا علی ن القاریؒ
فتح الباری
حافظ ابن القیمؒ و مولانا سید احمد حسنؒ
امام صدر الدین قونویؒ
قبر میں حیات حاصل ہوتی ہے۔ علامہ آلوسیؒ
علامہ بدر الدین بعلی الحنبلیؒ اور امام الرازی الحنفیؒ
علامہ سبکیؒ
قاضی عضد الدین الایجیؒ
علامہ سید شریفؒ
حافظ ابن الہمامؒ
علامہ کمال الدین المقدسیؒ
امام ابوالمظفر اسفرائنیؒ اور امام بزدویؒ
فخر المناطقہ امام غزالیؒ
علامہ تفتازانیؒ
علامہ فرہارویؒ اور علامہ الخیالیؒ
علامہ ایوبیؒ اور مولانا عبد الحکیم سیالکوٹیؒ
مولانا فرہارویؒ، علامہ ابو الشکور السالمیؒ، اور محقق دوانیؒ
مولانا عبد الحکیمؒ
امام غزالیؒ کا ایک اور حوالہ
علامہ بدر الدین عینی الحنفیؒ
امام نیشاپوریؒ اور علامہ ابوالبرکات النسفیؒ
علامہ شامیؒ اور قاضی ثناء اللہ پانی پتیؒ
ارواحِ شہداء کا مستقر جنت میں سبز رنگ کے پرندوں کا پیٹ ہے مگر بایں ہمہ جسم سے بھی تعلق ہے
عام مومنوں کی ارواح بھی جنت میں ہوتی ہیں
حتٰی یرجعہ اللہ (الحدیث) کا مطلب۔ ملا علی ن القاریؒ سے
حضرت مولانا حسین علی صاحبؒ سے
اعادۂ روح کی تحقیق۔ علامہ سلیمان بن سحمانؒ سے
علامہ عبد الوہاب الشعرانیؒ
حضرت مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ کا حوالہ
العرف الشذی سے
فیض الباری سے
مفتی اعظم دیوبند حضرت مولانا عزیز الرحمٰن صاحبؒ کا حوالہ
صاحبِ ہدایہ بھی حیات فی القبر کے قائل ہیں۔ علامہ بابرتی الحنفیؒ سے اس کی تشریح
عذابِ قبر کے سلسلہ میں بدن مثالی کی حاجت ہی نہیں ہے۔ مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ
حضرت مجدد الف ثانیؒ کی مفصل عبارات
عذابِ قبر میں جسم کا تعلق ہوتا ہے۔ حضرت مولانا حسین علی صاحبؒ
علامہ ابن عبد الہادیؒ
غیر مقلدین حضرات۔ قاضی شوکانیؒ
حضرت عبد اللہؓ بن عمرو کا واقعہ۔ مؤطا امام مالک سے
مسئلۂ حیات اور نواب صدیق حسن خان صاحبؒ
باب پنجم
حضرات انبیاء کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام کی وفات ایک قطعی امر ہے
قرآن کریم سے اس کا ثبوت
حضرت مولانا غلام غوث صاحب ہزاروی کا بیان (بر حاشیہ)
وفات کا حدیث سے ثبوت
علامہ عبد الکافی سبکیؒ
حضرت مولانا نانوتویؒ سے موت کا معنٰی
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی وفات کا عقیدہ ضروری ہے۔ از نانوتویؒ
باب ششم
قبور میں حیاتِ حضرات انبیاء کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام
پہلی دلیل: حضرت انسؓ بن مالک کی حدیث
امام بیہقیؒ، ابن حجرؒ، ہیثمیؒ، ملا علی ن القاریؒ، علامہ عزیزیؒ، عثمانیؒ، شیخ عبد الحقؒ، اور قاضی شوکانیؒ سب اس کی تصحیح کرتے ہیں
اعتراض کہ اس کی سند میں حسن بن قتیبہ ضعیف ہے۔ اس کا جواب کہ مسند ابو یعلٰی کی سند میں یہ راوی نہیں ہے
یہ راوی مسند بزارؒ کی سند میں ہے اور وہ ہمارا مُستدل نہیں
حضرات محدثین کرامؒ کے نزدیک جیّد، قوی اور ثابت مترادف الفاظ ہیں۔ تدریب الراوی
علامہ ذہبیؒ کا وہم اور اس کا جواب
منکر اور شاذ کی تعریف۔ امام مسلمؒ اور امام شافعیؒ سے
حافظ ابن حجرؒ، امام سیوطیؒ اور علامہ جزائریؒ سے
علماء اسلام اور مسئلۂ حیات۔ حافظ ابن حجرؒ
امام بیہقیؒ اور ملا علی ن القاریؒ
علامہ سمہودیؒ اور عبد الکافی السبکیؒ
علامہ تاج الدین سبکیؒ
عرضِ اعمال کی باحوالہ مختصر بحث (حاشیہ)
امام ابوالحسن الاشعریؒ پر بہتان اور اس کا جواب
علامہ سبکیؒ
امام قشیریؒ
علامہ شامیؒ
علامہ داوٗد بن سلیمانؒ اور امام سیوطیؒ
حضرات انبیاء کرام علیہم الصلٰوۃ والسلام کی حیات متواتر احادیث سے ثابت ہے
امام سیوطیؒ اور علامہ داوٗد بن سلیمانؒ
آپؐ قبر میں نماز پڑھتے ہیں۔ امام شعرانیؒ
علامہ عثمانیؒ
مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ فرماتے ہیں کہ قبر میں اذان و اقامۃ ثابت ہے
علامہ بدر الدین عینیؒ قبور میں حیات مانتے ہیں
مولانا عبد الحلیم فرنگی محلیؒ
مؤلف ندائے حق کا اعتراض اور اس کا جواب
علامہ ابن عقیلؒ، بعلیؒ، شرنبلالیؒ اور شامیؒ
امام ابو منصور بغدادیؒ، سخاویؒ، اور محمد عابد سندھیؒ
شیخ عبد الحقؒ، نواب قطب الدین خانؒ، اور فضل اللہ توربشتیؒ
مولانا احمد علی سہارنپوریؒ اور مولانا عبد الہادی نجیب آبادیؒ
مولانا عثمانیؒ، مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ اور مولانا سید محمد انور شاہؒ
مولانا تھانویؒ اور حضرت مجدد الف ثانیؒ
آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم شہید تھے۔ حافظ ابن حجرؒ
بخاری، مستدرک، اور زرقانی شرح مواہب
اکابر علماء دیوبند کی دینی خدمات
المہند کی عبارت
حافظ ابن حجرؒ، مولانا محمد ادریس صاحب کاندھلویؒ، اور مفتی عزیز الرحمٰن صاحبؒ
علامہ آلوسیؒ
حیات حضرات انبیاء علیہم السلام اور غیر مقلدین حضرات
قاضی شوکانیؒ، عبد اللہ بن محمد بن عبد الوہاب نجدیؒ، میاں نذیر حسین صاحب دہلویؒ، و مولانا عظیم آبادیؒ
مولانا محمد حنیف صاحب کا حوالہ۔ اور علماء نجد کا جو مسلکًا حنبلی ہیں
محمد بن السید درویشؒ
ان کی عبارت پر کلام: بیداری میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رؤیت ہو سکتی ہے
علامہ قسطلانیؒ اور محمد بن السید درویشؒ
امیر یمانیؒ، قاضی عیاضؒ، علامہ سبکیؒ، ابن القیمؒ، سمہودیؒ، سخاویؒ
مؤلف شفاء الصدور کا اعتراض اور اس کا جواب
مولانا عبد الغفور امرتسریؒ
امام عبد القادر بغدادیؒ، مولانا تھانویؒ
اجماعی مسئلہ کا انکار گناہ ہے۔ مولانا گنگوہیؒ
کیفیت حیات میں اختلاف ہے
ایک گروہ دنیوی حسّی مانتا ہے۔ شیخ عبد الحقؒ وغیرہ
علامہ نور الحقؒ، و فتاوٰی دارالعلوم دیوبند
مولانا حسین احمد صاحب مدنیؒ
حیاتِ دنیوی کا معنٰی حضرت نانوتویؒ سے
ارواح کا ابدان عنصریہ سے فی الجملہ تعلق ہے۔ مولانا نانوتویؒ
اعتراض کہ قبر کی حیات اللہ یتوفّی الانفس (الآیۃ) کے خلاف ہے
اس کا جواب اور نیز یہ کہ حیات دنیوی کا قائل اہل السنت سے خارج نہیں ہے
حیات حسّی دنیوی سے مراد؟
دوسرا گروہ کہتا ہے کہ روح کا جسم سے اشراقًا تعلق ہے
حافظ ابن القیمؒ
مولانا عثمانیؒ
عدم تعلق کا کوئی بھی قائل نہیں رہا
عاجزانہ واویلا
اس کا جواب
حضرت شاہ عبد العزیز صاحبؒ کا حوالہ
مولانا گنگوہیؒ کا فتوٰی
اس اجماع کے پہلے منکر شاہ صاحب گجراتی ہیں
حضرت سلطان باہوؒ کا حوالہ
دوسری دلیل: رد اللہ علیّ روحی (الحدیث)
اس کے روات کی توثیق
امام سبکیؒ، ابن حجرؒ، عزیزیؒ، نوویؒ، ابن تیمیہؒ، زرقانیؒ، نواب صاحبؒ، سمہودیؒ، مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ، مولانا عثمانیؒ اور بوسنویؒ سے اس کی تصحیح
اعتراض کہ یہ روایت منقطع ہے اور اس کا جواب
مطلبِ حدیث؟
مولانا تھانویؒ، علامہ مراغیؒ، مولانا نانوتویؒ، اور مدنیؒ
مولانا منظور احمد صاحب نعمانی
اس حدیث پر اشکال اور اس کا جواب
حافظ ابن حجرؒ، مولانا عثمانیؒ، اور امام سخاویؒ سے
امام سبکیؒ، حافظ ابن الملقنؒ اور علامہ عزیزیؒ
امام سیوطیؒ اور علامہ خفاجیؒ
مولانا سہارنپوریؒ۔ ایک شبہ
اور اس کا جواب مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ سے
تیسری دلیل: ان اللہ حرم علی الارض اجساد الانبیاء (الحدیث)
اس کے روات کی توثیق (حاشیہ)
امام حاکمؒ، ذہبیؒ، ابن خزیمہؒ، ابن حبانؒ، دارقطنیؒ، نوویؒ، اور علامہ ابن عبد الہادیؒ اس کو صحیح کہتے ہیں
علامہ عبد الغنی مقدسیؒ، ابن حجرؒ، ابن القیمؒ، ابن عبد الہادیؒ، علامہ عینیؒ، منذریؒ، نابلسیؒ اور شیخ عبد الحقؒ اس کو صحیح کہتے ہیں
مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ اور مولانا عثمانیؒ بھی اس کو صحیح کہتے ہیں
اعتراض کہ اس کا ایک راوی ضعیف ہے
جواب کہ وہ مزعوم اور ضعیف راوی اس میں نہیں ہے۔ حافظ ابن القیمؒ
ابن حجرؒ، ملا علی ن القاریؒ، سخاویؒ، سید احمد حسنؒ اور منذریؒ
مولانا محمد زکریا صاحب
حافظ ابن القیمؒ اور شیخ الہندؒ
ملا علی ن القاریؒ، ابن تیمیہؒ اور مولانا ابوالعتیقؒ
چوتھی دلیل: فنبی اللہ حی یرزق کی حدیث
اس کے روات کی توثیق (حاشیہ)
حافظ منذریؒ اس کو بسند جیّد کہتے ہیں
علامہ عزیزیؒ، مناویؒ، زرقانیؒ، ابن حجرؒ، سمہودیؒ، ملا علی ن القاریؒ، شوکانیؒ، اور عظیم آبادیؒ بھی اس کو بسند جیّد کہتے ہیں
اعتراض کہ امام بخاریؒ اس کو منقطع کہتے ہیں
اس کا جواب کہ یہ سند متصل ہے
اگر یہ منقطع بھی ہو تب بھی اس سے ترجیح و تفسیر درست ہے
ادراج کا دعوٰی نرے احتمال سے ثابت نہیں ہوتا
ادراج کی علامت۔ تدریب الراوی
حدیث کا راوی حدیث کے مطلب کو دوسروں سے بہتر جانتا ہے
امیر یمانیؒ و مبارکپوریؒ
مولانا گنگوہیؒ اور تھانویؒ نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے
پانچویں دلیل: ان للہ ملآئکۃ سیاحین (الحدیث)
اس کے روات کی توثیق (حاشیہ)
علامہ سمہودیؒ، حاکمؒ، ذہبیؒ، اور سخاویؒ اس کو صحیح کہتے ہیں
حضرت شاہ عبد العزیز صاحبؒ نے اس کو مستدل قرار دیا ہے
سلام کی طرح صلٰوۃ بھی آپ پر معروض ہے۔ دارقطنی
علامہ ابشیہیؒ، عزیزیؒ اور مولانا نعمانی
چھٹی دلیل: من صلّٰی عند قبری (الحدیث)
علامہ کنانیؒ کا حوالہ
امام سیوطیؒ کا حوالہ
حافظ ابن حجرؒ، سخاویؒ، ملا علی ن القاریؒ، نواب صاحبؒ اور مولانا عثمانیؒ اس کو بسند جیّد کہتے ہیں
جیّد اور صحیح مترادف الفاظ ہیں
امت کے تعامل سے ضعیف حدیث بھی حجت ہو جاتی ہے۔ علامہ ابن حزمؒ
اعتراض کہ حافظ ابن القیمؒ نے اس کو غریب جدًا کہا ہے
اس کا جواب کہ متن کی غرابت اور چیز ہے اور سند کی اور ہے
غریب صحیح بھی ہوتی ہے اور غرابت صحت کے منافی نہیں
جمہور کا استدلال ابو شیخؒ کی سند سے ہے نہ کہ محمد بن مروان سدی کی سند سے
فنی کوتاہ فہمی۔ حافظ ابن تیمیہؒ کا حوالہ
ابن عبد الہادیؒ کے حوالے
امام ابن عبد البرؒ کا حوالہ۔ نیل الاوطار
مؤلف ندائے حق کا وہم سراسر مردود ہے
علامہ ابن عبد الہادیؒ کا زعم صحیح نہیں
ساتویں دلیل: حضرت عیسٰی علیہ السلام نزول کے بعد آنحضرت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی قبر مبارک پر حاضر ہو کر اگر آپؐ کو بلائیں گے تو آپؐ جواب دیں گے۔ مجمع الزوائد باسناد صحیح
اس کا شاہد مستدرک اور درمنشور سے
حضرت عیسٰی علیہ السلام کا نزول متواتر احادیث سے ثابت ہے
من السمآء کے الفاظ کتب حدیث میں موجود ہیں، ان کے نزول کا منکر قطعًا کافر ہے
مرزا غلام احمد قادیانی کا فیصلہ بھی یہ ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام ضرور نازل ہوں گے
باب ہفتم
عند القبر سماع کے بارے میں علماء اسلام کا نظریہ
علامہ مناویؒ اور عزیزیؒ
ملا علی ن القاریؒ، طحطاویؒ، غورغشتویؒ، خفاجیؒ اور گنگوہیؒ
علامہ ابن عبد الہادیؒ، مولانا سہارنپوریؒ اور تھانویؒ
قیامت کے دن کی شفاعت حق ہے
قبر شریف پر شفاعت کی درخواست کا ثبوت۔ سمہودیؒ
امام عبد الکافی السبکیؒ
حضرت بلالؓ بن الحارث کی یہ روایت صحیح ہے۔ حافظ ابن کثیرؒ اور ابن حجرؒ
ابن ابی شیبہ کی سند کے راوی اور ان کی توثیق
یہ واقعہ ۱۷ھ یا ۱۸ھ کا ہے۔ خلیفۂ راشد حضرت عمرؓ اور دیگر صحابہ کرامؓ نے اس کی تصدیق فرمائی ہے
مؤلف اقامۃ البرہان کا تعصب و جہالت
مؤلف ندائے حق کی ہرزہ سرائی
اتمام حجت۔ تحریرات حدیث کا حوالہ
مؤلف اقامۃ البرہان کی غلطی کا سبب اور سینہ زوری
منع کی دلیل اور اس کا جواب
قبر مبارک پر صلٰوۃ و سلام عرض کرنے کا طریقہ۔ ملا علی ن القاریؒ
فتح القدیر اور وفاء الوفاء
حضرت امام مالکؒ اور استشفاع عند القبر۔ شفاء کا حوالہ
اس کی سند جیّد ہے۔ عبد الکافیؒ اور سمہودیؒ
ضرب کاری
علامہ ابن عبد الہادیؒ اور حافظ ابن تیمیہؒ وغیرہ
اور اس کا جواب
اس روایت کے تمام راوی ثقہ ہیں
حافظ ابن تیمیہؒ کا وہم اور اس کا رد۔ خفاجیؒ
خود ابن تیمیہؒ سے درایت۔ نوویؒ
حافظ ابن کثیرؒ، نوویؒ، نسفیؒ، سبکیؒ، شیخ عبد الحقؒ، بحر العلومؒ، اور سمہودیؒ وغیرہ تمام استشفاع عند القبر کا یہ واقعہ مشہورہ نقل کرتے ہیں
قسطلانیؒ، زرقانیؒ اور محمد بخیتؒ بھی یہ نقل کرتے ہیں
عتبیؒ پر گرفت اور اس کا جواب
حضرت تھانویؒ بھی یہ واقعہ باحوالہ نقل کرتے ہیں
مولانا نانوتویؒ، ظفر احمد عثمانیؒ، سبکیؒ اور سمہودیؒ اس واقعہ سے استدلال کرتے ہیں
امام ابو عبد اللہ الحنبلیؒ اور مفتی محمد شفیع صاحبؒ
اس روایت پر علامہ ابن عبد الہادیؒ کی جرح کا جواب
ضعیف حدیث جو موضوع نہ ہو فضائل میں قابل عمل ہے۔ نوویؒ، نذیر حسین صاحب، اور نواب صاحبؒ
تعامل کس طبقہ کا معتبر ہے؟
ابن الہمام الحنفیؒ عند القبر طلبِ شفاعت کا طریقہ بتاتے ہیں
فتاوٰی عالمگیری
بحر العلومؒ
علامہ سمہودیؒ، قاری سعید احمد صاحبؒ اور علامہ شرنبلالیؒ
حضرات شیخینؓ کے ہاں توسل
طحطاویؒ، آفندیؒ، حلبیؒ اور نوویؒ
علامہ رحمت اللہ سندھیؒ اور ملا علی ن القاریؒ
حضرات شیخینؓ سے توسل کا طریقہ
علامہ بغدادیؒ اور سمہودیؒ
علامہ شامیؒ اور مولانا حسین علی صاحبؒ
اس واقعہ پر اعتراض اور اس کا جواب
شہداء احد سے طلب شفاعت۔ ملا علی ن القاریؒ
حضرت مولانا گنگوہیؒ اور مسئلۂ استشفاع
حضرات فقہاء کرام کی ان عبارات کے جوابات
(۱) مؤلف ندائے حق سے اس کا جواب اور اس کا رد
نجدیوں سے بھی دو قدم آگے، وہ بھی اس مسئلہ میں کسی کی تکفیر نہیں کرتے صرف بدعت کہتے ہیں
مائۃ مسائل اور مسائل اربعین کی عبارت کا مطلب
حضرت شاہ عبد العزیز صاحبؒ کا فتوٰی
مغالطہ۔ فتاوٰی عزیزی کا حوالہ
اہلِ قبور سے مرادیں مانگنا حرام و شرک ہے۔ متعدد حوالے
(۲) مؤلف ندائے حق کا جواب اور اس کا رد
(۳) مؤلف ندائے حق کا جواب اور اس کا رد
مؤلف اقامۃ البرہان کا جواب اور اس کا رد
اعتراض کہ عند القبر سماع قرآن و حدیث کے خلاف ہے
حضرت عزیر علیہ السلام کا واقعہ اور انک لا تسمع الموتٰی اور حضرت زینبؓ کی روایت اس کے خلاف ہے
اس کا جواب کہ حضرت عزیر علیہ السلام کے واقعہ کا عدمِ سماع سے کوئی تعلق نہیں
قرآن و حدیث کا کونسا مطلب معتبر ہوتا ہے؟
علامہ ابن الہادیؒ اور حضرت مجدد الف ثانیؒ
انک لا تسمع الموتٰی سے استدلال کا جواب
علماء حضرت ابن عمرؓ کی روایت کو لیتے ہیں اور سلفؒ کا سماع موتٰی پر اجماع ہے۔ ابن کثیرؒ
نفی سماع نافع کی ہے۔ ابن کثیرؒ
ورنہ لازم آئے گا کہ کافر دنیا میں نہیں سنتے
مولانا تھانویؒ اور قاضی ثناء اللہ صاحبؒ
مولانا نانوتویؒ اور مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ کی نفی اسماع کی ہے
مولانا عثمانیؒ اور علامہ آلوسیؒ فی الجملہ سماع ثابت ہے
حافظ ابن تیمیہؒ سماعِ موتٰی کو حق کہتے ہیں
سماعِ موتٰی پر حضرت ابن عباسؓ کی روایت دلیل ہے
یہ روایت صحیح ہے۔ ابن عبد البرؒ، عبد الحق اشبیلیؒ، ابن عبد الہادیؒ، شوکانیؒ، عثمانیؒ، اور ابن القیمؒ
حافظ ابن القیمؒ کے قصیدہ نونیہ کے چند اشعار
غیر متعلق آیات سے استدلال قابل توجہ نہیں
دنیا میں حجرہ سے باہر کی آواز نہ سننے پر قیاس صحیح نہیں، اور یہ نص کے مقابلہ میں ہے جو مسموع نہیں
باب ہشتم
مسئلۂ توسل اور دعا کا مسنون طریقہ؟
توسل کا رد سب سے پہلے ابن تیمیہؒ نے کیا ہے۔ سبکیؒ، شامیؒ اور آلوسیؒ
شفاء السقام کا رد الصارم المنکی اور اس کا رد المبرد المبکی اور السعی المشکور سے کیا گیا ہے
شفاء السقام درست رائے پر محمول ہے نہ کہ تعصب پر۔ مولانا عبد الحیؒ
توسل کا مسئلہ صرف جواز کا مسئلہ ہے۔ آلوسیؒ
توسل ببرکت شیخ کا معنٰی ابن تیمیہؒ سے
توسل بالنبی (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) کا معنٰی
توسل بصالح الاعمال درست ہے۔ بخاری و مسلم کی روایت
امام نوویؒ سے اس کا معنٰی
توسل بالذات و بصالح الاعمال میں نزاع صرف لفظی ہے مآل ایک ہے
حافظ ابن تیمیہؒ کا وہم اور سبکیؒ سے اس کا رد
توسل دراصل نیک لوگوں سے محبت کی بنا پر ہوتا ہے۔ مولانا تھانویؒ
توسل کی بعض صورتیں حافظ ابن تیمیہؒ کے نزدیک بھی صحیح ہیں
جمہور علماء کرام اور مسئلہ توسل
مولانا تھانویؒ، سمہودیؒ و سبکیؒ
حضرت شاہ ولی اللہ صاحبؒ
حضرت شاہ محمد اسحاق صاحبؒ
حضرت شاہ محمد اسماعیل صاحبؒ
قاضی شوکانیؒ نے جواز توسل پر مستقل رسالہ لکھا ہے
اس کا کچھ مضمون بوادر النوادر سے
علامہ آلوسیؒ جواز توسل کے قائل ہیں
ہاں مگر کسی سے مراد مانگنا جائز نہیں
اذا تحیرتم فی الامور کا مطلب۔ مولانا عبد الحیؒ
اکابرین علماء دیوبند اور مسئلۂ توسل
المہند کا حوالہ
حضرت مولانا حسین علی صاحبؒ کے چند حوالے
مولانا مفتی عزیز الرحمٰن صاحب دیوبندیؒ
مولانا گنگوہیؒ اور مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ
توسل کے کچھ دلائل
بعض حضرات نے قرآن کریم سے بھی استدلال کیا ہے
علامہ آلوسیؒ اور حضرت شیخ الہندؒ
مؤلف ندائے حق کی تلبیس اور اس کا جواب
حافظ ابن القیمؒ اور علامہ بغدادیؒ
بحق فلاں کے لفظ سے توسل کی تفصیل
جس معنٰی میں معتزلہ اس کو استعمال کرتے ہیں اس معنٰی میں مکروہ ہے۔ ہدایہ، سراجیہ و شرح فقہ اکبر
اور اگر حق بمعنٰی تفضل اور وعدہ ہو تو درست ہے
علامہ ابو جمرہؒ، مولانا گنگوہیؒ
توسل بالدعاء اور استشفاع
علامہ آلوسی: حدیث بخاری و طحاوی۔ حضرت عمرؓ کا حضرت عباسؓ کو بطور توسل پیش کرنا
ابن تیمیہؒ
حافظ ابن حجرؒ، عینیؒ اور شوکانیؒ سے اس کی شرح
اور یہ توسل بھی درحقیقت آپؐ کی برکت سے تھا۔ سبکیؒ
توسل فعلی
مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ
حافظ ابن حجرؒ اور علامہ عینیؒ
ابن عبد البرؒ، ابن تیمیہؒ، ابن کثیرؒ، بعلیؒ، شیخ سلیمان بن سحمانؒ
توسل قولی
مولانا سید محمد انور شاہ صاحبؒ نے آخر میں اس کی اجازت دی ہے۔ فیض الباری
خطمی اور حطمی اور مدنی و مدینی کا چکر دینا بے سود ہے
کسی کے وسیلہ سے دعا مانگنا
حضرت عثمانؓ بن حُنیف کی روایت
اس کے روات کی توثیق (حاشیہ)
امام حاکمؒ، ذہبیؒ، خفاجیؒ، سمہودیؒ، اور حافظ ابن تیمیہؒ اس کی تصحیح کرتے ہیں
اس کی سند میں ابو جعفر خطمیؒ ہے نہ کہ رازی وغیرہ
امام احمدؒ، ابن سنیؒ، حاکمؒ، ذہبیؒ، طبرانیؒ، ابن حجرؒ، ابن تیمیہؒ نے یہی کہا ہے
ترمذی کے مصری نسخہ میں بھی الخطمی ہی ہے
مولانا تھانویؒ سے اس حدیث کی تفسیر
منکرین توسل غیر متعلق آیات سے استدلال کرتے ہیں۔ شوکانیؒ
مولانا خلیل احمد صاحبؒ کا حوالہ
ایک شبہ کہ یہ توسل آپؐ کی زندگی سے مخصوص تھا۔ اور اس کا جواب
طبرانیؒ کی روایت میں آپؐ کی وفات کے بعد بھی توسل ثابت ہے
اور یہ روایت صحیح ہے۔ طبرانیؒ، منذریؒ
نشر الطیب اور بریقہ محمودیہ کا حوالہ
ابن الحاجؒ اور ابن حجر مکیؒ کا حوالہ
مولانا عثمانیؒ کے چند حوالے
مسئلہ توسل اور غیر مقلدین حضرات
حضرت مدنیؒ کا حوالہ
مبارکپوریؒ عدم جوا کے قائل ہیں
مولانا سید نذیر حسین صاحبؒ اور مولانا وحید الزمان خانؒ جواز کے قائل ہیں