توضیح المرام فی نزول المسیح علیہ السلام

اس کتاب میں حضرت عیسٰی علیہ السلام کے زندہ آسمان پر اٹھائے جانے اور قربِ قیامت نازل ہونے اور نزول کے بعد دجال کو قتل کرنے اور شریعتِ محمدیہ علٰی صاحبہا التحیۃ والسلام کے مطابق حکومت کرنے اور زمین کو عدل و انصاف سے پُر کرنے کا ثبوت صحیح احادیث کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ اور ثابت کیا گیا ہے کہ یہی تمام اہلِ اسلام کا متفقہ عقیدہ ہے اور اس کے برخلاف بعض فلاسفہ، ملاحدہ اور قادیانیوں اور لاہوری مرزائیوں وغیرہ ملحد فرقوں کا عقیدہ باطل اور خلافِ اسلام ہے۔

فہرست: توضیح المرام فی نزول المسیح علیہ السلام

پیش لفظ

حیاتِ مسیح علیہ السلام پر چند کتابیں

راقم اثیم کا حضرت عیسٰیؑ کو خواب میں دیکھنا

خواب نمبر ۱

خواب نمبر ۲

خواب نمبر ۳

قیامت کی مشہور دس نشانیاں ہیں۔ حضرت حذیفہ بن اسید کی حدیث

مقدمہ

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کی حیات اور نزول کا عقیدہ

حضرت امام ابوحنیفہؒ کا حوالہ

حضرت امام طحاویؒ کا حوالہ

حضرت قاضی عیاض المالکیؒ کا حوالہ

حضرت امام ابوالحسن الاشعریؒ کا حوالہ

حضرت ابو حیان الاندلسیؒ کا حوالہ

علامہ تفتازانیؒ کا حوالہ

امام ابن ہمامؒ اور کمال الدین ابن ابی شریفؒ کا حوالہ

علامہ عبد الحکیم سیالکوٹیؒ کا حوالہ

علامہ السفارینیؒ کا حوالہ

حافظ ابن حجرؒ کا حوالہ

رئیس الصوفیاء شیخ اکبرؒ کا حوالہ

علامہ ابن حزمؒ کا حوالہ

امام شعرانیؒ کا حوالہ

امام سیوطیؒ کا حوالہ

امام البکریؒ کا حوالہ

علامہ آلوسیؒ کا حوالہ

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کی آمد سے ختم نبوت پر کوئی زد نہیں پڑتی

آنحضرت صلی اللہ تعلیہ وسلم کی نبوت تمام انسانوں اور جنوں کے لیے ہے

حضرت ابوذر غفاریؓ کی حدیث

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کی نبوت صرف بنی اسرائیل کے لیے تھی

قرآن کریم اور انجیل کے حوالے

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام قرآن و حدیث کے مطابق فیصلے صادر فرمائیں گے

حضرت عیسٰی علیہ السلام کے نزول سے ختم نبوت کی تائید ہوتی ہے۔ علامہ دوانیؒ

غیر منصوص مسائل میں اجتہاد کریں گے

حضرت مجدد الف ثانیؒ کا حوالہ

ان کا اجتہاد فقہ حنفی کے مطابق ہو گا

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے نزول پر نواب صدیق حسن خانؒ کا حوالہ

شارح مسلم شریف علامہ ابیؒ کا حوالہ

علامہ الکتانیؒ کا حوالہ

قاضی شوکانیؒ کا حوالہ

علامہ محمد زاہد الکوثریؒ کا حوالہ

الباب الاوّل

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی حیات اور نزول قرآن کریم سے ثابت ہے

پہلی دلیل: وانہ لعِلم للّساعۃ (الآیۃ)

یہاں دو قراءتیں ہیں: لعَلم للّساعۃ

امام رازیؒ سے لعِلم کی تفسیر

لعَلم کی قراءت۔ البحر المحیط اور روح المعانی سے

روح المعانی کا حوالہ

حافظ ابن کثیرؒ کا حوالہ

امام ابن جریر طبریؒ کا حوالہ

دوسری دلیل: وما قتلوہ وما صلبوہ (الآیۃ)

مولانا شبیر احمد عثمانیؒ کا حوالہ

البحر المحیط کا حوالہ

حافظ ابن کثیرؒ کا حوالہ

قبل موتہ کی دو تفسیریں ہیں

ایک یہ کہ ضمیر یہود و نصارٰی کے ہر ہر فرد کی طرف راجع ہے

اس تفسیر میں چند خرابیاں ہیں

دوسری یہ کہ ضمیر حضرت عیسٰی علیہ السلام کی طرف راجع ہے

اور یہی صحیح ہے۔ علامہ اندلسیؒ اور قاضی بیضاویؒ سے

علامہ ابن تیمیہؒ سے کہ یہی جمہور کا قول ہے

الباب الثانی

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی حیات اور نزول احادیث سے ثابت ہے

پہلی حدیث حضرت ابوہریرہؓ سے

دوسری حدیث حضرت جابر بن عبد اللہؓ سے

تیسری حدیث حضرت نواسؓ بن السمعان الکلابی سے

چوتھی حدیث حضرت عبد اللہ بن عمروؓ سے

خروجِ دجال کے وقت ایک دن سال کا ہو گا اور نمازیں سال کی پڑھنا ہوں گی

پانچویں حدیث حضرت مجمع بن جاریۃ الانصاریؓ سے

چھٹی حدیث حضرت ابو امامۃ الباہلیؓ سے

ساتویں حدیث حضرت عثمانؓ بن ابی العاص سے

آٹھویں حدیث حضرت سمرہؓ بن جندب سے

حضرت عائشہؓ سے مرفوع روایت ہے کہ دجال کے خروج کے وقت بہادر جوان وہ ہو گا جو اہل خانہ کو پانی لا دے

نویں حدیث حضرت ثوبانؓ سے

غزوۃ الہند اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کا نزول

حضرت ابوہریرہؓ کی مرفوع حدیث کہ انڈیا کے حکمران مجاہدینِ اسلام کے ہاتھوں قید ہوں گے

غزوۂ ہند کے بارے حضرت ابوہریرہؓ کی حدیث

حضرت حذیفہ بن الیمانؓ کی حدیث کہ سندھ انڈیا کے ہاتھوں اور انڈیا چین کے ہاتھوں تباہ ہو گا

انڈیا کے سندھ پر حملہ کرنے کے ظاہری وجوہ

مشہور مؤرخ امیر شکیب ارسلانؒ کا حوالہ

دسویں حدیث حضرت عبد اللہؓ بن مسعود سے

وقتِ قیامت کا علم اللہ تعالٰی کی ذات سے مختص ہے

تفسیر ابن کثیر کا حوالہ

حضرت عیسٰی علیہ السلام دجال کو باب لد پر قتل کریں گے۔ ترمذی شریف

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے نزول کی حدیثیں متعدد حضرات صحابہ کرامؓ سے مروی ہیں۔ ترمذی

تفسیر ابن کثیر کا حوالہ

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام جس مینار پر اتریں گے وہ جامع اموی دمشق میں اب بھی موجود ہے

تفسیر ابن کثیر کا حوالہ

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام نازل ہونے کے بعد چالیس سال حکمرانی کریں گے، پھر ان کی وفات ہو گی

صحیح احادیث سے اس کا ثبوت

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام حج اور عمرہ بھی کریں گے، فج روحاء کے مقام سے احرام باندھیں گے

حضرت عیسٰی علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر حاضر ہو کر سلام عرض کریں گے اور آپؐ ان کا جواب دیں گے

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے آسمان سے نازل ہونے کی حدیثیں

مرزا غلام احمد کی کتابوں سے اس کا ثبوت

آئینہ کمالات اسلام

ازالہ اوہام

تحفہ گولڑویہ

عصر کے وقت نزول کا حوالہ غلط ہے، صبح کے وقت نزول ہو گا

تفسیر ابن کثیر

انجیل مقدس کا حوالہ

عیسائی بھی مسیح علیہ السلام کے رفع اور نزول کے قائل اور ان کی آمد کے منتظر ہیں

(۱) رسولوں کے اعمال

(۲) فلپیوں کے نام پولس رسول کا خط

حضرت عیسٰیؑ کی شادی خانہ آبادی

رفع الی السماء کے وقت ان کی عمر؟

نزول کے بعد ان کی شادی ہو گی اور انیس سال شادی کے بعد رہیں گے

ان کی اولاد بھی ہو گی، اولاد کے نام

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کے آسمان سے نازل ہونے کی دس حکمتیں

فتح الباری

عقیدۃ الاسلام

تعلیمات اسلام اور مسیحی اقوام

حدیث بھی شادی کی تائید کرتی ہے۔ الجامع الصغیر کا حوالہ

حضرت عیسٰی علیہ السلام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان اور کوئی نبی نہ تھا

بخاری شریف اور مجمع الزوائد

الباب الثالث

حضرت عیسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کی وفات پر استدلال اور اس کا رد

انی متوفیک سے وفات پر استدلال

حضرت ابن عباسؓ اس کا معنٰی مُمِینُک کرتے ہیں

الجواب

مُتوفّیک کا مجرد مادہ وفٰی ہے، وفاۃ نہیں۔ اور اس کا لغوی معنٰی پورا پورا لینا اور دینا ہے۔ توفی کے مجازی معنی نیند اور موت کے ہیں

متعدد آیات کریمات سے اس کا ثبوت

یہ باب تفعل پر آئے تو اس کا معنٰی پورا وصول کرنا ہے

تفسیر کبیر

تفسیر کشاف

تفسیر بیضاوی

تفسیر روح المعانی

مجازی معنٰی وفات ہے

اساس البلاغت و تاج العروس

تفسیر البحر المحیط کا حوالہ

تفسیر قرطبی کا حوالہ

تفسیر ابن جریر کا حوالہ

تنبیہ: ابن جریرؒ کی عبارت سے شبہ نہ ہو

نظرۃ عابرۃ کا حوالہ

حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے صحیح سند کے ساتھ رفع الی السماء ثابت ہے

تفسیر ابن کثیر

طبقات ابن سعد

خود مرزا غلام احمد سے توفی کا معنٰی

اربعین نمبر ۳ اور حاشیہ براہین احمدیہ

قادیانیوں اور لاہوری مرزائیوں کو مسکت جواب اور ان پر اتمام حجت

تمہید

مرزا غلام احمد کے اپنے حوالے

ازالۂ اوہام اور ایام الصلح

براہین احمدیہ

یہ کتاب الہامی ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دربار سے اس پر رجسٹری ہو چکی ہے اور اس کا نام آپؐ نے قطبی رکھا ہے